حجر اسود کو بوسہ اور طواف کرنے کا ط...

Egypt's Dar Al-Ifta

حجر اسود کو بوسہ اور طواف کرنے کا طریقہ

Question

حجر اسود کو بوسہ دنے کا کیا حکم ہے اور طواف کرنے کا طریقہ کار کیا ہے؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! فقہاءِ عظام اس بات پر متفق ہیں کہ طوف کرتے وقت ہاتھ وغیرہ سے حجرِ اسود اور رکن یمانی کو بوسہ دینا سنت ہے؛ ابن عمر رضی اللہ عنھما نے بیان کیا ۔جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دونوں رکنوں کو چومتے ہوئے دیکھا میں نے بھی اس کے چومنے کو خواہ سخت حالات ہوں یا نرم ، نہیں چھوڑا۔ رواه البخاري
اسی طرح فقہاءِ عظام اس بات پر بھی متفق ہیں کہ اگر بوسہ دینا مشکل ہو تو حجر اسود کی طرف اشارہ کرنا مستحب ہے؛ کیونکہ سیدنا ابنِ عباس رضی اللہ تعالی عنھما فرماتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے اونٹ پر سوار ہوکر طواف کیا تو جب آپ صلی اللہ علیہ آلہ وسلم اس رکن کے سامنے آتے تو اس کی طرف اشارہ کیا کر دیتے تھے۔ رواه البخاري.
اور یہاں اشارہ دائیں ہاتھ کو حجر اسود کی طرف لہرانے کو کہتے اور اگر دائیں سے اشارہ کرنے سے عاجز ہو تو بائیں ہاتھ سے کرے گا۔
امام نووی اپنی کتاب "المجموع شرح المهذب" میں فرماتے ہیں: اگر بھیڑ وغیرہ کی بوسہ نہ دے سکے اور اس پر سجدہ نہ کر سکے تو ہاتھ سے مس کرے اور اگر یہ بھی نہ کر سکے ہاتھ سے اشارہ کرے، لیکن منہ سے بوسے کا اشارہ نہ کرے، جیسے کہ مصنف نے ذکر کیا ہے، اور پھر ہاتھ کو بوسہ دے لے اور اسی پر اقتصار کرے، اسی طرح ہمارے اصحاب نے بیان کیا ہے۔ اور امام الحرمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اسے اختیار ہے چاہے استلام کر کے ہوتھ کو بوسہ دے یا ہاتھ کو بوسہ دے کر استلام کرۓ، قطعی مذہب یہ ہے کہ پہلے استلام کرۓ پھر ہاتھ کو بوسہ دے، اگر ہاتھ سے استلام نہ کر سکتا ہو وہ اس کیلئے عصا وغیرہ سے استلام کرنا مستحب ہے؛ مذکورہ احادیث کی وجہ سے، اس پر ہمارے اصحاب کا اتفاق ہے، یہ بھی نہ کر سکتا ہو تو پھر ہاتھ یا جو چیز بھی ہاتھ میں ہو اس سے سلام کا اشارے اور اسے بوسہ دے لے۔
خطيب شربينی رحمہ اللہ تعالی اپنی کتاب "مغني المحتاج" میں فرماتے ہیں: استلام یا اشارہ دونوں دائیں ہاتھ سے کرے گا اور اگر اس سے نہیں کر سکتا تو بائیں سے کر لے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.
 

Share this:

Related Fatwas