طواف کے دوران وضو کا ٹوٹ جانا

Egypt's Dar Al-Ifta

طواف کے دوران وضو کا ٹوٹ جانا

Question

 اگر طواف کے دوران وضو ٹوٹ جاۓ تو اس سے کیا لازم آتا ہے۔

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! اگر طواف کے دوران وضو ٹوٹ جاۓ تو اس پر لازم ہے کہ " وضو" کرے اور اپنا طواف مکمل کرے ، اس پر اعادہ لازم نہیں ہے اور نہ ہی دوبارہ شروع کرنا لازم ہے۔
امام العمراني اپنی کتاب "البيان في مذهب الإمام الشافعي" میں فرماتے ہیں: پس جب دورانِ طواف حدث لاحق ہو گیا ہو تو اگر جان بوجھ کر اس نے "وضو" کو توڑا ہے اس میں دو قول ہیں:
1- قاضی ابو طیب رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس کی طہارت اور اس کا کیا ہوا طواف دونوں باطل ہو جائیں گے؛ جیسا کہ نماز میں اگر اس نے جان بوجھ کر "وضوء" توڑا ہو۔
2- شیخ ابو حامد رحمہ اللہ فرماتے ہیں: جتنا طواف کرچکا ہے وہ باطل نہیں ہو گا، پس اگر پانی اس کے قریب میں ہے تو "وضوء" کرے اور اپنے طواف پر " بناء " کرے۔ اور اگر پانی دور ہے تو کیا اپنے طواف پر بناء کرے گا یا دوبارہ شروع کرے گا؟ اس دو قول ہیں:
1- امام شافعی رضی اللہ عنہ نے مذہبِ قدیم میں فرمایا: دوبارہ سے شروع کرے گا، کیونکہ طواف عبادت ہے جو کہ بیت اللہ سے متعلق ہے، نماز کی طرح زیادہ تفریق اسے باطل کر دیتی ہے۔
2- آپ رضی اللہ عنہ نے " اپنی ایک رائے " میں فرمایا: اپنے سابقہ طواف پر بناء کرے گا؛ کیونکہ یہ ایک ایسی عبادت ہے جسے جب قلیل " تفریق " باطل نہیں کرتی اسی طرح زیادہ تفریق بھی باطل نہیں کرے گی، جیسا کہ زکاۃ میں ہوتا ہے اور نماز کا حکم اس کے برعکس ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

 

Share this:

Related Fatwas