اقامت کے بعد دعاءِ وسیلہ پڑھنا

Egypt's Dar Al-Ifta

اقامت کے بعد دعاءِ وسیلہ پڑھنا

Question

 کیا اقامت کے بعد دعاءِ وسیلہ پڑھنا '' اللهم رب هذه الدعوة التامة...'' جائز ہے؟

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! اقامت کے ختم ہونے پر اقامت کہنے اور سننے والے کیلئے نبی اکرم ﷺ پر درود و سلام پڑھنا اور آپ ﷺ کیلئے وسیلے کی دعاء کرنا مستحب ہے، اقامت کہنے والا آ آواز بلند نہ کرۓ بلکہ ہستہ آواز میں پڑھے جسے خود ہی سن سکے۔
امام جلال الدین محلی رحمہ اللہ "شرح المنهاج" میں فرماتے ہیں: مؤذن اور سامع کیلئے آذان کے اختتام پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وازواجہ وسلم پر درود پڑھنا سنت ہے؛ کیونکہ صحیح مسلم شریف کی حدیث مبارکہ ہے: '' إذَا سَمِعْتُم الْمُؤَذِّنَ فَقُولُوا مِثْلَ مَا يَقُولُ، ثُمَّ صَلُّوا عَلَيَّ '' یعنی: جب تم مؤذن کو سنو تو جیسے وہ کہتا ہے تم بھی ایسے ہی کہو پھر مجھ پر درود بھیجو۔'' درود بھیجنے میں مؤذن کو سامع پر قیاس کیا جاۓ گا، پھر یہ دعاء کرۓ: '' اللَّهُمَّ رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ وَالصَّلَاةِ الْقَائِمَةِ آتِ مُحَمَّدًا الْوَسِيلَةَ وَالْفَضِيلَةَ، وَابْعَثْهُ مَقَامًا مَحْمُودًا الَّذِي وَعَدْته '' کیونکہ صحیح بخاری شریف کی حدیث مبارکہ ہے: '' مَنْ قَالَ حِينَ يَسْمَعُ النِّدَاءَ ذَلِكَ حَلَّتْ لَهُ شَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ '' یعنی: جس نے آذان سن کر یہ دعاء کی اسے میری شفاعت حاصل ہوگئی۔ اور مؤذن آذان کے بعد آہستہ آواز میں یہ دعاء کرۓ گا جتنی آواز صرف خود سن سکے۔
الشیخ قلیوبی رحمہ اللہ اپنے حاشیہ میں فرماتے ہیں: (ويستحب لكلٍّ من المؤذن وسامعه) اس سے مراد ہے کہ اقامت کہنے والے اور سننے والے کیلئے بھی مستحب ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

Share this:

Related Fatwas