قیمت پر لیے بغیر زندگی میں اپنے بیٹ...

Egypt's Dar Al-Ifta

قیمت پر لیے بغیر زندگی میں اپنے بیٹے کو گھر فروخت کرنا

Question

 میری ماں نے اپنی زندگی میں مجھے گھر فروخت کیا تھا اور اس کی قیمت میں سے کچھ نہیں لیا تھا؛ اس لئے کہ میں ان کی خدمت کیا کرتا تھا اور ان کی بیماری میں ان پر خرچ کیا کرتا تھا، جب ان کا انتقال ہوگیا تو میرے بھائی گھر کو میراث کے طور پر تقسیم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، اس کا کیا حکم ہے؟

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! اپنی زندگی میں صحتیابی کی حالت میں جب قویٰ عقل صحیح ہوں تو انسان اپنے مال میں اپنی مصلحت کے مطابق جیسے چاہے تصرف کر سکتا ہے، جب یہ عقد ماں کی زندگی میں صحتیابی کی صورت میں اور عقل کی سلامتی کے وقت مکمل ہو گیا تو یہ عقد صحیح ہے، بیٹے سے قیمت وصول نہ کرنے سے اس میں کوئی بگاڑ پیدا نہیں ہو گا؛ کیونکہ طلبِ قیمت سے دستبرداری اگر عقد کے بعد ہو تو یہ قیمت سے بری کرنا ہے اور مشتری کو قیمت سے بری کرنا اور قیمت ساقط کر دینا جائز ہے اور اگر اس نے عقد سے پہلے ہی قیمت سے بری کر دیا تو یہ ایک قول کے مطابق معنیً ھبہ ہے کیونکہ اس بات میں اختلاف ہے کہ (أن العبرة في العقود بالمقاصد والمعاني أم بالصيغ والمباني) یعنی عقد میں اعتبار مقاصد اور معانی کا کیا جاۓ گا یا کہ الفاظ اور مبانی کا۔ تو اس قول کے مطابق یہ حقیقۃً ھبہ ہوگا اگرچہ صورۃً یہ عقدِ بیع ہے۔
اس بناء پر مذکورہ سوال میں: یہ گھر مرحومہ ماں سے میراث شمار نہیں کیا جاۓ گا، بلکہ یہ خالص اسی کی ملکیت ہے جس کے لئے اس نے لکھا تھا، کسی کو بھی اس میں سے کسی شیئ کے مطالبے کا حق نہیں ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

 

Share this:

Related Fatwas