عدت والی عورت کو صراحتاً منگنی کا ک...

Egypt's Dar Al-Ifta

عدت والی عورت کو صراحتاً منگنی کا کہنا

Question

عدت والی عورت کو صراحت کے ساتھ منگنی کا کہنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ و السلام علی سيدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ و من والاہ۔ وبعد: عدت والی عورت کو صراحتا منگنی کا کہنا جائز نہیں ہے؛ عدت چاہے طلاق رجعی کی ہو یا بائن کی ہو یا عورت عدتِ وفات گزار رہی ہو۔
صراحتاً منگنی کا معنی یہ ہے ایسے الفاظ جن میں قطعی طور پر نکاح کی رغبت کا معنی پایا جارہا ہو اور ان میں کسی دوسرے معنی کا حتمال نہ ہو؛ مثلا منگنی کرنے والا معتدہ کو یوں کہے: میں تجھ سے شادی کرنا چاہتا ہوں، یا یوں کہے کہ جب تیری عدت ختم ہو جاۓ گی تو میں تجھ سے شادی کروں گا۔
فقہاءِ عظام اس بات پر متفق ہیں کہ کسی دوسرے مرد کی وجہ سے عدت گزارنے والی کو صراحت کے ساتھ منگنی کا کہنا حرام ہے؛ چاہے طلاق رجعی کی عدت ہو یا طلاقِ بائن کی ہو یا عورت عدتِ وفات گزار رہی ہو، یا فسخِ نکاح کی عدت گزار رہی ہو؛ اس کی دلیل الله تعالى کے اس فرمان کا مفہوم ہے : ﴿وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا عَرَّضْتُمْ بِهِ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَاءِ أَوْ أَكْنَنْتُمْ فِي أَنْفُسِكُمْ عَلِمَ اللهُ أَنَّكُمْ سَتَذْكُرُونَهُنَّ وَلَكِنْ لَا تُوَاعِدُوهُنَّ سِرًّا إِلَّا أَنْ تَقُولُوا قَوْلًا مَعْرُوفًا وَلَا تَعْزِمُوا عُقْدَةَ النِّكَاحِ حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللهَ يَعْلَمُ مَا فِي أَنْفُسِكُمْ فَاحْذَرُوهُ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللهَ غَفُورٌ حَلِيمٌ﴾ [البقرة: 235]. یعنی:'' اور کوئی گناہ نہیں تم پر اس بات میں کہ اشارہ سے پیغامِ نکاح دو ان عورتوں کو یا جو چھپاۓ ہو تم اپنے دلوں میں، اللہ تعالی جانتا ہے کہ تم ضرور ان کا ذکر کرو گے البتہ نہ وعدہ لینا ان سے خفیہ طور پر بھی مگر یہ کہ کہو (ان سے) شریعت کے مطابق کوئی بات اور نہ پکی کر لو نکاح کی گِرہ یہاں تک کہ پہنچ جاۓ عدت اپنی انتہا کو اور جان لو کہ یقینا اللہ تعالی جانتا ہے جو تمہارے دلوں میں ہے سو اس سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ بے شک اللہ تعالی بہت بخشنے والا حلم والا ہے''۔ (ترجمہ ضیاء القرآن)۔
امام خطيب الشربيني الشافعي اپنی کتاب "مغني المحتاج إلى معرفة معاني ألفاظ المنهاج" (4/ 219: [ میں فرماتے ہیں: عدت والی عورت کو صراحتا منگنی کا کہنا جائز نہیں ہے؛ چاہے عورت طلاقِ بائن کی عدت میں ہو یا طلاق رجعی کی عدت میں یا فسخِ نکاح کی عدت میں یا نکاح ٹوٹنے کی عدت میں یا شبہ کی عدت میں ہو؛ اس کی دلیل اللہ تَعَالَى کا یہ مفہوم ہے ﴿وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا عَرَّضْتُمْ بِهِ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَاءِ﴾ ۔۔۔۔الْآيَةَ [البقرة: 235] اور ابنِ عطیہ رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اس اس بات پر اجماع ہے، اور صراحت کرنے کا معنی یہ ہے کہ جس بات میں نکاح کی رغبت کا معنی قطعی طور پر پایا جاۓ، جیسے کہے کہ میں تجھ سے نکاح کرنا چاہتا ہوں، یا یہ کہے کہ جب تیری عدت ختم ہو جاۓ گی تو میں تجھ سے میں نکاح کروں گا؛ اور یہ اس لئے ہے کہ جب اس نے صراحت کر دی تو اس کی رغبت ثابت ہو جاۓ گی، پھر ہو سکتا ہے کہ عورت اپنی عدت کے گرزنے کے بارے میں جھوٹ بول دے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

 


 

Share this:

Related Fatwas