عید کی رات عبادت کرنا
Question
عید کی دونوں راتوں کو عبادت کرنے کا کیا حکم ہے؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! عید کی راتوں کو جاگنا، اللہ تعالی کی اطاعت کیلئے اس کا ذکر کرنا، نماز ادا کرنا، تلاوتِ قرآنِ حکیم کرنا، تکبیرات پڑھنا، تسبیح کرنا، استغفار کرنا اور نبی اکرم ﷺ پر درود وسلام پڑھنا مستحب عمل ہے؛ سیدنا ابو امامہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' مَنْ قَامَ لَيْلَتَيِ الْعِيدَيْنِ مُحْتَسِبًا للهِ، لَمْ يَمُتْ قَلْبُهُ يَوْمَ تَمُوتُ الْقُلُوبُ '' رواه ابن ماجه، یعنی جس نے اللہ تعالی کی رضا کیلئے عیدین کی دونوں راتوں کو قیام کیا تو جس دن دل مردہ ہو جائیں گے اس شخص کا دل نہیں مرے گا۔ '' موت القلوب '' سے مراد ہے: دل کا دنیا کی محبت میں مبتلا ہوجانا، ایک قول کے مطابق کفر میں مبتلا ہو جانا اور ایک قول میں ہے کہ اس سے مراد قیامت کے دن خوف میں مبتلا ہونا ہے۔
امام ابن نجيم "البحر الرائق میں فرماتے ہیں: وَمِنْ الْمَنْدُوبَاتِ…: رمضان شریف کی دس راتوں کو جاگ کر عبادت کرنا، عیدین کی راتوں اور ذی الحج کی دس راتوں اور نصف شعبان کی رات کو عبادت کرنا مندوبات میں سے ہے۔([1])
اور یہ مقصد یعنی احیاء اللیل اکثر رات عبادت کرنے سے حاصل ہو جاتا ہے؛ جیسے '' منی '' میں رات گزارنا، ایک قول کے مطابق رات کے ایک '' ساعۃ '' یعنی ایک پہر سے بھی اس کا احیاء ہو جاتا ہے۔ ابن عباس رضي الله تعالى عنهما سے مروی ہے: نمازِ عشاء باجماعت ادا کرکے فجر کی نماز باجماعت ادا کرنے کا پختہ ارادہ کرنے اور ان میں دعا کرنے سے بھی "احیاء " حاصل ہے جاتا ہے۔
و الله سبحانه وتعالى اعلم۔
[1]"البحر الرائق" (2/ 56):