شوال کے مہینے میں شادی کرنا

Egypt's Dar Al-Ifta

شوال کے مہینے میں شادی کرنا

Question

 شوال کے مہینے میں شادی کرنے کا کیا حکم ہے کیونکہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ شوال کے مہینے میں شادی کرنا مکروہ ہے؟

Answer

 الحمد لله والصلاة والسلام على سيدنا رسول الله وعلى آله وصحبه ومن والاه، وبعد: شوال کے مہینے میں شادی کرنا مکروہ نہیں بلکہ مستحب ہے کیونکہ ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنھا فرماتی ہیں: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم نے شوال کے مہینے میں مجھ سے شادی کی اور شوال میں ہی میرے ساتھ خلوت کی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم کی بیویوں میں سے کون سی بیوی مجھ سے زیادہ آپ ﷺ کے ہاں پسندیدہ تھی؟"۔ رواہ مسلم۔
امام نووی رحمہ اللہ اپنی کتاب شرح مسلم (9/ 209) میں یہ حدیث پاک بیان کرنے کے بعد فرماتے ہیں: یہ حدیث بتاتی ہے کہ شوال میں کسی کی شادی کرانا، شادی کرنا اور صحبت کرنا مستحب ہے، ہمارے اصحاب نے اس کے مستحب ہونے ہونے کو وضاحت سے بیان کیا ہے، اور انہوں نے بھی اسی حدیث سے استدلال کیا ہے۔ اس کلام سے ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنھا کا مقصد اس وہم کا رد کرنا تھا جو کہ ان دنوں کچھ لوگ خیال کرتے تھے کہ شوال میں شادی کرنا، کسی کی شادی کروانا اور صحبت کرنا مکروہ ہے، یہ باطل خیال ہے جس کی کوئی اصل نہیں ہے، اور یہ جاہلیت کے آثار میں سے ہے جن کے ساتھ لوگ بدشگونیاں لیتے تھے کیونکہ اس کے معنی میں بلند کر لینے اور اٹھا لینے کا معنی پایا جاتا ہے۔
امام ابن عابدين حنفي رحمہ اللہ "حاشية على الدر المختار" (2/ 262) میں "البزازية" سے نقل کرتے ہوۓ فرماتے ہیں: عیدین کے درمیان صحبت کرنا اور نکاح کرنا جائز ہے، اور بعض نے رخصتی کرنا مکروہ کہا ہے، لیکن مختار قول کے مطابق مکروہ نہیں ہے؛ کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وصحبہ وسلم نے ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنھا سے شوال میں شادی کی اور شوال میں ہی خلوت کی۔
اس بناء پر: شوال کے مہینے میں شادی کرنا مستحب ہے، اس میں کوئی کراہت نہیں ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.


 

Share this:

Related Fatwas