سونے سے یا چاندی کے پانی سے طلائی ش...

Egypt's Dar Al-Ifta

سونے سے یا چاندی کے پانی سے طلائی شدہ برتن میں کھانا کھانا

Question

 خالص سونے یا چاندی کے برتنوں میں نہیں بلکہ سونے سے یا چاندی کے پانی سے طلائی شدہ برتنوں میں کھانا کھانے یا کسی کو کھانا دینے کا کیا حکم ہے ؟

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ و السلام علی سيدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ و من والاہ۔ وبعد: طلائی کرنے میں اگر سونا یا چاندی تھوڑی سی مقدار میں استعمال ہوا ہو تو شرعًا جائز ہے، لیکن اگر اس قدر زیادہ استعمال کیا گیا ہو کہ جب اسے آگ پر رکھا جاۓ تو پگھل جاۓ اور کچھ مقدار جمع ہو جاۓ تو جائز نہیں ہے؛ اس لئے امام نووی رحمہ اللہ "منهاج الطالبين وعمدة المفتين في الفقه" (ص10) میں فرماتے ہیں: ہر قسم کا پاک برتن استعمال کرنا جائز ہے سواۓ سونے اور چاندے کے برتن کے، پس اس کا (استعمال)حرام ہے، اسی طرح انہیں اپنے پاس رکھنا بھی حرام ہے اور انہیں طلائی کرنا راجح قول کے مطابق حلال ہے۔
علامہ المحلي اپنی "الشرح على المنهاج" (1/ 31-32، مع حاشية الشيخين القليوبي وعميرة، ط. دار إحياء الكتب العربية) میں فرماتے ہیں برتن کو سونے اور چاندی کے ساتھ طلائی کرنا جائزہے، یعنی راجح قول کے مطابق اس کا استعمال جائز ہے؛ کیونکہ جس شیئ کے ساتھ طلائی کیا گیا وہ اتنی کم مقدار میں ہوتی ہے گویا کہ ہے ہی نہیں۔۔۔ اور اگر جس شیئ کے ساتھ طلائی کیا گیا وہ اتنی زیادہ مقدار میں ہو کہ جب اسے آگ میں ڈالا جاۓ تو کچھ نہ کچھ حاصل ہو جاۓ تو اس صورت یقینی طور پر حرام ہوگا۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

 

Share this:

Related Fatwas