ماں کا بیٹی کی شادی سے انکار کرنا

Egypt's Dar Al-Ifta

ماں کا بیٹی کی شادی سے انکار کرنا

Question

 لڑکی انتیس سال کی ہو چکی ہے اور کسی مناسب لڑکے سے شادی کرنا چاہتی ہے، لیکن اس کی ماں بہت اثر ورسوخ والی ہے اور ابھی تک اس کی شادی سے بغیر کسی سبب بیان کیے انکار کر دیتی ہیں، اس لڑکی کے والد گرامی بیمار ہیں، (اللہ تعالی انہیں صحت دے) کیا یہ لڑکی اپنی ماں کی رضامندی کے بغیر شادی کر سکتی ہے؟ اور کیا اس میں ماں کی نافرمانی ہے؟

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ و السلام علی سيدنا رسول اللہ وعلى آله وصحبه و من والاه۔ وبعد: اصل یہ ہے کہ شادی اور اس جیسے دیگر امور میں والدین کی اطاعت واجب ہے، سواۓ ان چیزوں کے جن میں گناہ نہ ہوتا ہے؛ کیونکہ اللہ تعالى نے فرمایا ہے : ﴿وَإِنْ جَاهَدَاكَ عَلَى أَنْ تُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا﴾ ]لقمان: 15 [ یعنی: '' اگر وہ دباؤ ڈالیں تم پر کہ تو میرا شریک ٹھہراۓ اس کو جس کا تجھے علم نہیں، تو ان کا یہ کہنا نہ مان، البتہ گزران کرو ان کے ساتھ دنیا میں خوبصورتی سے ''۔
یہ اس لئے ہے کہ اصل میں والدین شفقت اور مصلحت کے ساتھ تصرف کرتے ہیں، فقہاء اسلام نے بیان کیا ہے کہ شادی کرنے یا اس سے باز رہنے میں والدین کی اطاعت واجب ہے، جس نے اس کام میں والدین کی مخالفت کی وہ گناہگار ہو گا، سواۓ اس صورت کے کہ وہ صرف ضد اور نقصان پہنچانے کیلئے بچوں کی شادی کو ریجیکٹ کر رہے ہوں، مثلا اگر کسی کو شادی کی ضرورت ہے اور اس کے والدین اس کی شادی کرنے سے سرے سے انکار کر رہے ہوں؛ تو اس صورت میں ان کی بات کی مخالفت کرنے سے ایسی نافرمانی صادر نہیں ہوتی جس سے اسے گناہ ہو۔
اس بناء پر: اگر آپ کو شادی کرنے کی ضرورت بھی ہے، اورآپ کی والدہ سِرے سے ہی آپ کی شادی نہ کرنے پر بضد ہیں، تو یہ ان کا حق نہیں ہے، اور آپ کیلئے اس صورت میں شادی کرنا جائز ہے اور آپ کیلئے کوئی گناہ یا حرج نہیں ہے، ہاں اگر آپ کی ماں کسی خاص شخص کے ساتھ شادی کرنے سے انکار کر رہی ہیں اور کسی دوسرے کے شخص کے ساتھ شادی کرنے پر رضامند ہیں تو ان کی ان اطاعت کرنا لازم ہے اور ان کی مخالفت کرنا حرام ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

 

Share this:

Related Fatwas