خواب میں اللہ تعالٰی کا دیدار ہونا

Egypt's Dar Al-Ifta

خواب میں اللہ تعالٰی کا دیدار ہونا

Question

 کیا کسی شخص کے لئے خواب میں اللہ تعالی کو دیکھنا ممکن ہے؟

Answer

 الحمد لله والصلاة والسلام على سيدنا رسول الله وعلى آله وصحبه ومن والاه، وبعد: اللہ تعالٰی کو خواب میں دیکھنا تاویل کے لحاظ سے ممکن ہے ، حقیقیت کے لحاظ سے نہیں۔ امام النوی نے "شرحه على صحيح مسلم" (5/ 25 میں فرمایا: [قاضی نے فرمایا: علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اللہ تعالی کو خواب میں دیکھنا جائز اور صحیح ہے، اگرچہ انسان نے اللہ تعالی کو اجسام کی کسی ایسی صفت پر ہی دیکھا ہو جو اس کی ذات کے قائل نہیں ہوتی؛ کیونکہ جو نظر آتا ہے وہ غیرِ خدا ہوتا ۔ اس لئے کہ اللہ تعالی "تجسم" سے پاک اور "تغیر احوال" سے بالا تر ہے۔ ابن باقالانی نے فرمایا: خواب میں اللہ تعالی کی رؤیت انسان کے دل میں آنے والا خیالات ہوتے ہیں، اور یہ خیالات ان امور پر دلالت کرتے ہیں جن پر یہ آدمی تھا یا جن پر آئندہ ہو گا۔ والله سبحانه وتعالى أعلم.
خواب میں رؤیتِ باری تعالی "رؤية الأجسام" کی طرح حقیقی نہیں ہوتی؛ کیونکہ اللہ تعالی اس سے پاک ہے کہ کسی کی نظر اس کی ذات کا احاطہ کر سکے؛ اللہ تعالی فرمایا ہے: ﴿وَلَا يُحِيطُونَ بِهِ عِلْمًا﴾ (طه: 110) یعنی:" وہ لوگ علم کے ساتھ اس کا احاطہ نہیں کرسکتے"۔ اسلاف سے رؤیت باری تعالی کے متعلق منقول آثار کی علماءِ کرام یہ تاویل کرتے ہیں کہ یہ رویت خواب دیکھنے والے کے حال پر دلاتی کرتی ہے؛ امام قرافي "الذخيرة" میں فرماتے ہیں: امام أبو إسحاق نے فرمایا ہے: جب کوئی آدمی اللہ تعالی یا نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وصحبہ وسلم کو خواب میں دیکھتا ہے تو یہ دیکھنے والے کے حال کو بیان کیا جا رہا ہوتا ہے؛ اگر دیکھنے والا توحید پرست ہو تو اسے بہترین صورت میں دیکھتا ہے اور اگر دیکھنے والا ملحد ہو تو اسے اچھی صورت میں نہیں دیکھتا، یہ قول نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وصحبہ وسلم کی اس حدیث کی دو میں سے ایک تاویل ہے جس میں آپ ﷺ نے فرمایا:" رأيتُ ربي في أحسن صورة " یعنی" میں نے اپنے رب کو بہترین صورت میں دیکھا۔ امام ابو اسحاق بیان کرتے ہیں کہ کسی بادشاہ نے مجھ سے کہا: کل میں نے نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وصحبہ وسلم کو خواب میں بہت ہی سیاہ صورت میں دیکھا ہے، تو میں نے کہا: آپ نے لوگوں پر ظلم کیا ہے اور دین میں تبدیلی کی ہے۔ نبی رحمت صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وصحبہ وسلم نے فرمایا: "ظلم قیامت کے دن کی تاریکی ہے۔" لہذا تبدیلی تجھ میں ہے - یعنی دیکھنے والے میں ہے نہ کہ نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وصبہ وسلم کی ذات اقدس میں-] اہ۔
امام بغوی نے " شرح السنة " (12/227) میں فرمایا: [... اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ اللہ تعالی کی رؤیت ہوتی ہے تو اس کی قدرت سے اس جگہ کے لوگوں کے لئے عدل وانصاف، کشادگی اور فراوانی کا ظہور ہوتا ہے، اور اگر کسی نے اللہ تعالی کو دیکھا ہو کہ اللہ تعالی نے اس سے جنت، مغفرت یا آگ سے نجات کا وعدہ کیا ہے تو اس کی یہ بات حق ہے اور اس کا وعدہ سچا ہے، اور اگر اس نے دیکھا ہو کہ اللہ تعالی اس کی طرف دیکھ رہا ہے تو یہ اس کی رحمت کی نشانی ہے اور اگر کسی نے دیکھا ہو کہ اللہ تعالی اس سے اعراض فرما رہا ہے تو یہ گناہوں سے ڈرایا جا رہا ہے؛ اس لئے کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے فرمایا ہے : ﴿أُولَئِكَ لَا خَلاقَ لَهُمْ فِي الآخِرَةِ وَلا يُكَلِّمُهُمُ اللهُ وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِم﴾ [آل عمرَان: 77] یعنی: "یہی لوگ ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہو گا اور نہ اللہ تعالی ان سے کلام کرے گا اور نہ ہی ان کی طرف نظرِ رحمت فرماۓ گا"
اور اسی بناء پر: خواب میں اللہ تعالی کی رؤیت تاویل کے لحاظ سے ممکن ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

Share this:

Related Fatwas