کانفرنسز میں شرکت کیلئے عورت کا محر...

Egypt's Dar Al-Ifta

کانفرنسز میں شرکت کیلئے عورت کا محرم کے بغیر سفر کرنا

Question

میری بہن میڈیکل کالج میں پروفیسر ہے اور کانفرنسز میں شرکت کرنے کیلئے سفر کرنا چاہتی ہے اور یہ سفر محرم کے بغیر ہوگا تو اس صورت میں شرعی حکم کیا ہے اور اس کیلئے کیا ضروری شروط ہیں تاکہ وہ گناہ سے بچ سکے؟ یاد رہے کہ اس کی عمر 45 پنتالیس سال سے زائد ہے۔ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ و السلام علی سيدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ و من والاہ۔ وبعد: عورت کیلئے اصل تو یہ ہے کہ وہ محرم کے ساتھ ہی سفر کرے کیونکہ سیدنا ابن عباس رضي الله عنهماسے مروی ہے : «لاَ تُسَافِرِ الْمَرْأَةُ إِلاَّ مَعَ ذِى مَحْرَمٍ وَلاَ يَدْخُلُ عَلَيْهَا رَجُلٌ إِلاَّ وَمَعَهَا مَحْرَمٌ» متفق عليه. یعنی: جب بھی عورت سفر کرۓ تو اس کے ساتھ محرم ہو اور جب بھی اس کے پاس کوئی آۓ تو اس کے پاس کوئی محرم موجود ہو''۔
لیکن کچھ مالکی اور دیگر فقہاء کرام رحمھم اللہ نے اسکے اکیلی سفر کرنے کو اس صورت میں جائز قرار دیا جب راستہ پر امن ہے اور جہاں جا رہی ہے وہ بھی پر امن جگہ ہو؛ کیونکہ سیدنا حاتم رضي الله عنه روایت کرتے ہیں کہ نبي اکرم صلى الله عليه وآله وسلم نے اسے فرمایا: «فإنْ طالتْ بكَ حياةٌ لَتَرَيَنَّ الظَّعِيْنَةَ -المرأة- ترْتَحِلُ مِن الحِيرةِ حتى تطوفَ بالكعبةِ، لا تخافُ أحدًا إلا الله» أخرجه البخاري، یعنی: اگر تیری زندگی لبمی ہوئی تو آپ ضرور دیکھو گے کہ عورت حیرہ سے چلے گی یہاں تک کہ کعبہ اللہ کا طواف کرے گی اور اسے اللہ تعالی کے علاوہ کسی کا خوف نہیں ہوگا''۔ امام أحمد رحمہ اللہ کی روایت میں ہے: «فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَيُتِمَّنَّ اللهُ هذا الأَمْرَ حَتَّى تَخْرُجَ الظَّعِينَةُ مِن الحِيرَةِ حَتَّى تَطُوفَ بِالبَيْتِ فِي غَيْرِ جِوَارِ أَحَدٍ»، '' مجھے اس ذات کی قسم ہے جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے اللہ تعالی اس دین کو ضرور مکمل کرے گا یہاں تک کہ عورت حیرہ سے سفر پر نکلے گی اور بیت اللہ کا طواف کرۓ گی اور اس کے ساتھ کوئی بھی نہیں ہو گا۔ اور انہوں نے پہلی حدیث مبارکہ میں " نہی " کی علت راستے کا خوف اور امن کے نہ ہونے کو بنایا ہے، اس قول پر بھی عمل کیا جا سکتا ہے کیونکہ اس میں آسانی اور وسعت ہے، اس کے اکیلی جانے کیلئے اس کے شوہر کا راضی ہونا ضروری ہے اگر وہ شادی شدہ ہے اور اگر شادی شدہ نہیں ہے تو اس کے ولی کی اجازت ضروری ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

 

Share this:

Related Fatwas