وضوء کرنے کی طاقت کا نہ ہونا
Question
ایک اٹھارہ سال کا نوجوان ہے،جو وضوء اور طہارت کا طریقہ پوچھ رہا ہے؛ کیونکہ وہ حرکت نہیں کر سکتا؛ وہ دونوں پاؤں سے معذور ہے نیز دائیں ہاتھ سے بھی معذور ہے اور بائیں میں بھی کچھ نقص ہے، وہ کسی غیر ملک میں باپ اور خاندان سے الگ اکیلا رہتا ہے اور اس کے پاس اتنے پیسے اور جائیداد نہیں ہیں کہ کسی کو اپنی اس خدمت کیلئے اجرت پر رکھ سکے۔
Answer
الحمد لله والصلاة والسلام على سيدنا رسول الله وعلى آله وصحبه ومن والاه، وبعد: اللہ تعالی کا ارشادِ گرامی ہے: ﴿وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ﴾ [ یعنی: اور نہیں روا رکھی اس نے تم پر دین کے معاملہ میں کوئی تنگی۔" الحج: 78]، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم نے ارشاد فرمایا: " إذَا نَهَيْتُكُمْ عَنْ شَيْءٍ فَاجْتَنِبُوهُ، وَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِأَمْرٍ فَأْتُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ" رواه البخاري، یعنی: جب میں تمہیں کسی چیز سے منع کروں تو اس سے اجتناب کرو اور جب میں تمہیں کسی کام کا حکم دوں تو جتنی تم طاقت رکھتے ہو اس قدر اسے انجام دو۔ اس حدیث مبارکہ کو امام بخاری رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے۔ پس جو شخص وضوء کرنے سے عاجز ہو تو اس پر تیمم کرنا واجب ہو گا اور جو دونوں سے عاجز ہو تو اس سے ان دونوں کا وجوب ساط ہوگیا۔ ایسے شخص کو فاقدِ طہورین کہا جاتا ہے۔
اس بناء پر ہم کہیں گے: اگر نوجوان خود وضو کرنے سے اور کسی سے کروانے سے عاجز ہے تو تیمم کرے گا اور اگر تیمم سے بھی عاجز ہے تو بغیر وضوء اور تیمم کے نماز ادا کرنے میں اس کیلئے کوئی حرج نہیں ہے، اور اس کی نماز صحیح ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.