مدعی کا جھوٹ عیاں ہو جانے کی صورت میں مدعی علیہ کے عدالتی حقوق
Question
اس مسلمان کے بارے میں کیا حکم ہے جس نے عدالت میں دعوی دائر کیا اور اس میں دو چیزوں کا دعوی کیا اور وہ ان میں سے ایک میں یقینی طور پر اس کا جھوٹا ہونا ثابت ہو گیا اور دوسرے کو عدالت میں ثابت نہیں کر سکا، تو کیا اس کا پورے کا پورا دعوی رد کر دیا جاۓ گا؟ اس صورت میں دعوی اور مدعی کا کیا حکم ہے؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ و السلام علی سيدنا رسول اللہ و آلہ وصحبہ و من والاہ۔ وبعد: اگر مدعی نے عدالت میں دعوی دائر کیا اور اس میں دو چیزوں کا دعوی کیا پھر ان میں سے ایک میں اس کاجھوٹا ہونا ثابت ہو گیا اور دوسرے کو عدالت کے سامنے ثابت نہ کر سکا تو اس کا دعوی مکمل طور پر رد کر دیا جاۓ گا۔ اور اس صورت میں مدعی علیہ کا حق ہے کہ اس پر دائر کیے گئے جھوٹے دعوی کی وجہ سے جو اسے مادی یا اخلاقی نقصان ہوا ہے اسکے ازالے کی خاطر دعوی دائر کرے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.