شادی کے پندرہ سال کے بعد رضاعت ثابت...

Egypt's Dar Al-Ifta

شادی کے پندرہ سال کے بعد رضاعت ثابت ہونا

Question

 پندرہ سال پہلے میں نے اپنی ایک رشتہ لڑکی سے شادی کی تھی، اس سے میرے بچے بھی ہوۓ، اور مجھے پتہ چلا کہ اجرت پر دودھ پلانے والی ایک عورت تھی جس نے مجھے بھی دودھ پلایا ہے اور تین سال بعد میری بیوی کو بھی اس نے بیس سے زائدہ مرتبہ دودھ پلایا تھا، وہ عورت تو اب فوت ہو چکی ہے لیکن بہت سے مردوں اور عورتوں کی گواہی سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ میں نے اور میری بیوی نے مدتِ رضاعت کے اندر اس کا دودھ پیا تھا، اور اس بات پر مجھے یقین ہوچکا ہے، اور اس نے ہم میں سے ہر ایک کو پانچ سے زائد مرتبہ دودھ پلایا ہے۔

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ و السلام علی سيدنا رسول اللہ وعلى آله وصحبه و من والاه۔ وبعد: اس سوال پر مطلع ہونے کے بعد ہم یہ کہیں گے اگر صورتحال یہی ہے جو سوال میں بیان کی گئی ہے تو واضح ہو چکا ہے کہ مذکورہ عقدِ نکاح ایک غیر صحیح عقد ہے، لہٰذا شوہر پر لازم ہے کہ قول کے ذریعے سے اس عورت سے الگ ہو جاۓ، اور اگر یہ دونوں الگ نہ ہوں اور رضاعت قاضی کے پاس ثابت ہو چکی ہو، تو قاضی پر واجب ہے کہ ان کے درمیان تفریق کر دے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

 

Share this:

Related Fatwas