بھانجی کی علاتی بہن (جن کا باپ ایک ...

Egypt's Dar Al-Ifta

بھانجی کی علاتی بہن (جن کا باپ ایک ہو) سے شادی کرنا

Question

 میں اپنے چچا کے بیٹے کی بیٹی سے شادی کرنا چاہتا ہوں، اور میرا بہنوئی بھی ہے، یاد رہے کہ اس کی جس بیٹی سے میں شادی کرنا چاہتا ہوں وہ میری بہن سے نہیں بلکہ اس کی پہلی بیوی سے ہے۔ تو کیا شرعاً یہ شادی صحیح ہے؟

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ و السلام علی سيدنا رسول اللہ وعلى آله وصحبه و من والاه۔ وبعد: شریعتِ مطہرہ نے محرمات عورتیں یعنی جن سے نکاح کرنا حرام ہے بیان کر دی ہیں؛ پس اللہ تعالی نے فرمایا ہے : ﴿حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالَاتُكُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ مِنَ الرَّضَاعَةِ وَأُمَّهَاتُ نِسَائِكُمْ وَرَبَائِبُكُمُ اللَّاتِي فِي حُجُورِكُمْ مِنْ نِسَائِكُمُ اللَّاتِي دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَإِنْ لَمْ تَكُونُوا دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ وَحَلَائِلُ أَبْنَائِكُمُ الَّذِينَ مِنْ أَصْلَابِكُمْ وَأَنْ تَجْمَعُوا بَيْنَ الْأُخْتَيْنِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ إِنَّ اللهَ كَانَ غَفُورًا رَحِيمًا ۞ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلَّا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ كِتَابَ اللهِ عَلَيْكُمْ﴾ [النساء: 23-24]، ''' تم پر حرام ہیں تمہاری مائیں اور بیٹیاں اور بہنیں اور پھوپھیاں اور خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور جن ماؤں نے تمہیں دودھ پلایا اور تمہاری دودھ شریک بہنیں اور تمہاری عورتوں کی مائیں اور تمہاری عورتوں کی بیٹیاں جنہوں نے تمہاری گود میں پرورش پائی ہے (ایسی عورتیں) جن کے ساتھ تم نے صحبت کی ہو، اور اگر صحبت نہ ہو تو پھر (ان کی بیٹیوں کے ساتھ) نکاح کرنے میں کچھ گناہ نہیں، اور تمہارے سگے بیٹوں کی عورتیں (بھی تم پر حرام ہیں)، اور دو بہنوں کو اکھٹا کرنا (ایک نکاح میں حرام ہے) مگر جو پہلے ہو چکا، بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے، اور خاوند والی عورتیں (بھی حرام ہیں) مگر جن (لونڈیوں) کے تم مالک بن جاؤ، یہ اللہ کا قانون تم پر لازم ہے۔
اور ان کے علاوہ کسی بھی عورت کے ساتھ نکاح کرنا جازئز ہے جیسا کہ اللہ تعالی نے اسے کے بعد فرمایا: ﴿وأُحِلَّ لَكُمْ مَا وَرَاءَ ذَلِكُمْ﴾ [النساء: 24[۔ یعنی:'' اور ان کے سوا تم پر سب عورتیں حلال ہیں۔ اس کا تقاضا ہے کہ بہنوئی کی اس بیٹی سے جو اس کی بہن سے نہ ہو، سے شادی کرنا شرعاً جائز ہے اور اس میں کسی قسم کی کوئی حرمت نہیں ہے؛ کیونکہ اس لڑکی کی بہن کا ماموں ہونے سے اس لڑکی کا ماموں ہونا لازم نہیں آتا، بلکہ وہ صرف اپنی بھانجی کا ہی ماموں ہے؛ لہٰذا کسی آدمی کی بھانجی کی بہن اس آدمی کی بھانجی نہیں ہے اس لئے تحریم بھی اس کی طرف سرایت نہیں کرے گی؛ کیونکہ ''عورت کا کسی مرد کی بھانجی کی بہن ہونا'' اسے شریعت مطہرہ نے اس مرد کیلئے سبب تحریم نہیں بنایا۔
اوراس بناء پر مذکورہ سوال میں ہم کہیں گے: آپ کیلئے اپنے چچا کے بیٹے جو آپ کا بہنوئی بھی ہے، کی بیٹی سے شادی کرنا جائز ہے؛ کیونکہ اس کی جس بیٹی سے شادی کے متعلق آپ حکمِ شرع معلوم کرنا چاہتے ہیں وہ آپ کی بھانجی نہیں ہے بلکہ اس کی یہ بیٹی اس کی دوسری بیوی سے ہے، اور آپ کا اپنی بھانجی کے ماموں ہونے سے بھانجی کی علاتی بہن (باپ کی طرف سے بہن) کا ماموں ہونا لازم نہیں آتا، بلکہ آپ صرف اپنی بھانجی کے ہی ماموں ہیں جسے آپ کی بہن نے جنم دیا ہے اور دودھ پلایا ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

 

Share this:

Related Fatwas