مقتدی کا جماعت سے نکلنے کیلئے طریقۂ کار
Question
امام کی نماز مکمل ہونے سے پہلے اگر مقتدی جماعت سے نکلنا چاہتا ہے تو کیسے نکلے؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! اگر مقتدی اکیلے نماز مکمل کرنے کیلئے جماعت سے نکلنا چاہتا ہے تو مکمل طور پر نماز سے باہر نکلنے کی نیت نہ کرے؛ بلکہ صرف امام سے الگ ہونے کی نیت کرے گا؛ اس کا مطلب ہے کہ امام کی اقتدا ختم کر کے وہ اکیلے نماز مکمل کرنا چاہتا ہے، اس طرح کرنے سے اس کی نماز تو صحیح ہو جائے گی مگر جماعت کا ثواب نہیں پا سکے گا۔
اگر وہ نماز سے بھی باہر نکلنا چاہتا ہے تو اس کا حال اکیلے نماز ادا کرنے والے کی طرح یا امام کی طرح ہوگا؛ تو اس صورت میں وہ صرف نماز توڑنے کی نیت کرے گا، اسے سلام وغیرہ پھیرنے کی بھی ضرورت نہیں ہوگی۔
لیکن اگر بغیر کسی عذر کے اس نے فرض نماز توڑی تو اس کا ایسا کرنا حرام ہے اور اگر نفل نماز تھی تو مکروہ ہوگا؛ کیونکہ اللہ تعالی کا ارشادِ گرامی ہے : ﴿وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ﴾ )الحديد: 33 ( یعنی: اپنے اعمال کو ضائع مت کرو''
ہاں اگر عذر کی وجہ سے فرض یا نفل نماز توڑی تو کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ شرعی قاعدہ ہے: "الضرورات تُبِيحُ المحظورات". یعنی: ضروریات ممنوع چیزوں کو مباح کر دیتی ہیں۔
والله سبحانه وتعالى اعلم۔