ماہِ رجب کی ابتدا میں دعا کرنا
Question
ماہِ رجب کی پہلی رات کو دعا کرنے کا کیا حکم ہے؟ کیا اس رات دعا قبول ہوتی ہے جیسا کہ لوگوں میں یہ بات عام ہے؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ و السلام علی سيدنا رسول اللہ وعلى آله وصحبه و من والاه۔ وبعد: امرِ دعا میں وسعت ہے؛ کیونکہ اللہ تبارک وتعالی کا ارشادِ گرامی ہے: ﴿وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ﴾ [غافر: 60]، یعنی: ''اور تمہارے رب نے فرمایا ہے مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعا قبول کروں گا''۔ اوراللہ تبارک و تعالى فرمایا ہے: ﴿وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ﴾ ]البقرة: 186[، یعنی:'' اور جب آپ سے میرے بندے میرے متعلق سوال کریں تو (آپ ﷺ انہیں فرمایا دیں کہ) میں نزدیک ہوں، دعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھ سے دعا کرتا ہے''۔ اور خصوصاً ماہِ رجب کی پہلی رات کو دعا کرنا مستحب ہے، اور یہ ایسی رات ہے جس میں دعا قبول کی جاتی ہے، جیسا کہ ہمارے سلفِ صالحین سے منقول ہے؛ پس سیدنا ابنِ عمر رضی اللہ عنھما نے فرمایا: پانچ راتیں ایسی ہیں جن میں دعا رد نہیں ہوتی: شبِ جمعہ، ماہِ رجب کی پہلی رات، نصف شعبان کی رات، عید کی رات، اور قربانی کی رات۔ اسے امام بیہقی رحمہ اللہ نے "شعب الإيمان" میں روایت کیا ہے۔
امام شافعی رضي الله عنه اپنی كتاب "الأم" (1/ 264) میں فرماتے ہیں: ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ یہ کہا جاتا تھا: بلاشبہ بانچ راتوں میں دعا قبول ہوتی ہے: شبِ جمعہ، عید الاضحی کی رات، عید الفطر کی رات، ماہِ رجب کی پہلی رات اور نصف شعبان کی رات۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.