حسبي الله ونعم الوكيل کہنا

Egypt's Dar Al-Ifta

حسبي الله ونعم الوكيل کہنا

Question

میرے ساتھ ظلم ہوا، تو میں نے اپنے ساتھیوں کے سامنے '' حسبي الله ونعم الوكيل'' (مجھے اللہ کافی ہے اور وہ بہترین کارساز ہے) کہا۔ کیا ایسی حالت میں یہ کلمات کہنا مناسب ہیں یا کہ نہیں؟ 

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ و السلام علی سيدنا رسول اللہ وعلى آله وصحبه و من والاه۔ وبعد: اللہ تبارک وتعالی فرماتا ہے : ﴿الَّذِينَ قَالَ لَهُمُ النَّاسُ إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوا لَكُمْ فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ إِيمَانًا وَقَالُوا حَسْبُنَا اللهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ ۞ فَانْقَلَبُوا بِنِعْمَةٍ مِنَ اللهِ وَفَضْلٍ لَمْ يَمْسَسْهُمْ سُوءٌ وَاتَّبَعُوا رِضْوَانَ اللهِ وَاللهُ ذُو فَضْلٍ عَظِيمٍ﴾ [آل عمران: 173-174[۔ یعنی: جنہیں لوگوں نے کہا کہ مکہ والوں نے تمہارے مقابلے کے لیے سامان جمع کیا ہے سو تم ان سے ڈرو تو ان کا ایمان اور زیادہ ہوگیا، اور انہوں نے کہا کہ ہمیں اللہ کافی ہے اور وہ بہترین کارساز ہے۔ پھر مسلمان اللہ کی نعمت اور فضل کے ساتھ لوٹ آئے انہیں کوئی تکلیف نہ پہنچی اور اللہ کی مرضی کے تابع ہوئے، اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔
اللہ تبارک وتعالی نے ان دو آیات میں بیان فرما دیا کہ "حسبنا الله ونعم الوكيل" کے کلمات مشکلات کے وقت کہے جاتے ہیں، یہ کلمات ان مومنوں نے اقوال میں نے ہیں جنہوں نے دین الٰہی کو مضبوطی سے پکڑے رکھا اور اللہ تعالی سے مدد کے طلب گار رہے، اور اللہ جبارک وتعالی نے بیان فرما دیا کہ جو یہ کلمات کہتا رہے گا اللہ تعالی کے فضل واحسان سے نجات پاۓ گا۔
اس بناء پر: یہ کلمات اس قسم کے وقت میں کہنا غیر مناسب نہیں، بلکہ ظلم واقع ہونے وقت یہی کہے جاتے ہیں۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

 

 

 

Share this:

Related Fatwas