ووٹ کی خریداری

Egypt's Dar Al-Ifta

ووٹ کی خریداری

Question

 ووٹ خریدنے کا کیا حکم ہے؟

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! ووٹ خریدنا شرعا حرام ہے، اور ووٹ خرید کر دینے والے بھی گنہگار ہوں گے؛ کیونکہ یہ رشوت کے قبیل سے ہے جو کہ شرعا ممنوع ہے؛ سیدنا ثوبان رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی آپ رضی اللہ تعالی نے فرمایا: "لَعَنَ رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وآله وسلم الرَّاشِيَ وَالْمُرْتَشِيَ وَالرَّائِشَ؛ يَعْنِي الَّذِي يَمْشِي بَيْنَهُمَا" أخرجه أحمد في "مسنده". یعنی: نبی اکرم ﷺ نے رشوت دینے والے، لینے والے اور دلانے والے پر لعنت کی ہے۔
انتخابات میں امیدوار کیلئے اصل یہ کہ امیدوار صادق اور امین ہو، اس کیلئے اپنا مال انتخابی غرض کے حصول یعنی ووٹرز کے ارادوں پر اثر انداز ہونے کیلئے خرچ کرنا جائز نہیں ہے۔
اور نہ ہی لوگوں کیلئے اس کا یہ مال لینا جائز ہے، اس طرح امیدوار کیلئے طے کردہ رقم دینا بھی حرام ہے؛ کیونکہ یہ باطل طریقے سے لوگوں کےاموال کھانا ہے اور مزید یہ کہ اس میں دھوکہ اور جھوٹ پایا جارہا ہے، لہذا جس نے یہ مال لیا ہے اس پر بھی واجب کہ امید وار کو یہ مال لوٹا دے، کیونکہ جیسے طے شدہ رقم دینا حرام ہے اسی طرح لینا بھی حرام ہے۔
اس طرح اس کام کا سودا کروانا بھی حرام ہے اور یہ کام کرنے والے شرعا گنہگار ہیں، کیونکہ وہ ایسا کرنے والے لوگ حرام فعل کی سہولت کاری کرتے ہیں۔
تمام لوگوں پر واجب ہے کہ اس قسم کی سرگرمیوں سے دور رہیں اور ایسے کاموں کے خلاف ایک ہی صف میں کھڑے ہوں، کیونکہ اسلام سچائی اور حریتِ ارادہ، اور اچھے انسان کو ولیِ امر بناے کا حکم دیتا ہے، اور فساد، جھوٹ، رشوت اور اخلاقِ سیئہ سے منع فرماتا ہے۔
انتخابی مہم چلانے کی خاطر قانونا جتنا مال خرچ کرنے کی امیدواروں کو اجازت ہے ان کیلئے اتنا ہی مال خرچ کرنا جائز ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

 

Share this:

Related Fatwas