کتنی مقدار نماز سے جمعہ حاصل ہو جات...

Egypt's Dar Al-Ifta

کتنی مقدار نماز سے جمعہ حاصل ہو جاتا ہے

Question

 اگر میں نے امام کو نمازِ جمعہ کے تشہد میں پایا تو جو رکعتیں میں بعد میں مکمل کروں گا ان کا کیا حکم ہے؟

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ و السلام علی سيدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ و من والاہ۔ وبعد: اگر آپ نے امام کو نمازِ جمعہ کے تشہد میں پایا تو امام کے سلام پھیرنے کے بعد آپ پر چار رکعین پڑھنا واجب ہے؛ کیونکہ اکثر علماء کے نزدیک نمازِ جمعہ اسی نے پائی جس نے اس نماز کی کم ازکم ایک رکعت امام کے ساتھ پڑھی ہو، اس کا مطلب یہ ہے کہ جس نے امام کو دوسری رکعت میں پایا اور امام کے ساتھ رکوع کیا تو امام کے سلام پھیرنے کے بعد اس پر واجب ہے کہ دوسری رکعت ادا کرے تو اس طرح اس کی نمازِ جمعہ مکمل ہو گئی، جس نے امام کو دوسری رکعت کے رکوع کے بعد پایا تو اس کی نمازِ جمعہ فوت ہو گئی اور یہ امام کے سلام پھیرنے کے بعد چار رکعت نماز ظہر مکمل کرے گا۔
امام نووی رحمه الله 4/ 558 "المجموع شرح المهذب'' میں فرماتے ہیں: ہم نے بیان کر دیا ہے کہ ہمارا مذہب یہ ہے کہ جس دوسری رکعت کا رکوع پا لیا اس نے اس(جمعہ) کو پا لیا، جس نے رکوع نہیں پایا اس نے اس نماز کو نہیں پایا اور اکثر علماء کا یہی قول ہے، اسی کو ابنِ منذر نے سیدنا ابنِ مسعود، سیدنا انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنھم، سعید بن مسیب، اسود، علقمہ،حسن بصری، عروہ بن زبیر، مالک، اوزاعی، ثوری، ابو یوسف، احمد، اسحاق اور ابو ثور رحھم اللہ سے حکایۃً روایت کیا ہے، اور میں بھی اسی کا قائل ہوں۔
امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہں کہ جس نے امام کے ساتھ تشہد کو پا لیا اس نے نمازِ جمعہ کو پا لیا؛ پس وہ امام کے سلام پھیرنے کے بعد دو رکعتیں پڑھے گا؛ امام سرخسی رحمہ اللہ "المبسوط" (2/ 35): میں فرماتے ہیں: جس نے امام کو تشہد یا سجدۂ سہو میں پا لیا اور اس کی اقتدی کی اس نے نمازِ جمعہ کو پا لیا؛ پس امام ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف رحھما اللہ کے مطابق وہ شخص دو رکعتیں ادا کرے گا اور امام محمد رحمہ اللہ کے نزدیک چار رکعتیں ادا کرے گا۔
اس بناء پر: جس نے دوسری رکعت کے رکوع کو امام کے ساتھ نہیں پایا مفتیٰ بہ قول کے مطابق اس واجب ہے کہ چار رکعتیں نمازِ ظہر مکمل کرے، اگرچہ اس نے جمعہ کی ہی نیت کی ہو۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

 

Share this:

Related Fatwas