حیض ونفاس کے بعد شرمگاہ میں کستوری کا استعمال کرنا
Question
حیض ونفاس کے منقطع ہونے کے بعد شرمگاہ میں کستوری کا استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد ! عورت کا حیض ونفاس کے منقطع ہونے کے بعد شرمگاہ کو خوشبودار کرنے کیلئے غسل کرتے وقت کستوری کا استعمال کرنا سنت ہے؛ اور اگر کستوری موجود نہ ہو تو کوئی بھی خوشبو استعمال کرسکتی ہے، یہ حکم اس صورت میں ہے کہ جب عورت نے حج یا عمرے کا احرام نہ باندھا ہوا ہو اور نہ ہی عدتِ وفات میں ہو۔
یہ حنفیہ، شافعیہ اور حنابلہ کا مذہب ہے؛ اس کی دلیل یہ ہے:
ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنھا سے مروی ہے: ایک عورت نے سیدنا رسول اللہ ﷺ سے غسلِ حیض کے طریقے کے بارے میں دریافت کیا، تو آپ ﷺ نے اسے غسل کرنے کا طریقہ ارشاد فرمایا، پھر آپ ﷺ نے فرمایا: '' کستوری لگا ہوا کپڑا لے کر اس سے پاکی حاصل کرو ۔ اس نے پوچھا: اس سے کس طرح پاکی حاصل کروں ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس سے پاکی حاصل کرو۔ اس نے دوبارہ پوچھا کہ کس طرح ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: سبحان اللہ ! پاکی حاصل کرو۔ پھر میں نے اسے اپنی طرف کھینچ لیا اور کہا کہ اسے خون لگی ہوئی جگہوں پر پھیر لیا کرو'' رواه البخاري۔
استعمال کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ کستوری لے کر اسے روئی میں رکھے۔ اس کو '' الكرسف '' جسے شرمگاہ پر رکھا جاتا ہے۔ یا اسے '' الفِرصة '' کہا جاتا ہے؛ را کے کسرہ کے ساتھ۔ اس معنی ہے کسی چیز کا ٹکڑا؛ اور ایک قول یہ ہے کہ کستوری کے ٹکڑے کو کہتے ہیں اور پھر اسے شرمگاہ کے اندر داخل کرے تاکہ حیض ونفاس کی بو ختم ہوجائے۔
امام خطیب شربینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: جو عورت احرام باندھے ہوۓ نہ ہو اور نہ ہی عدتِ وفات میں ہو وہ حیض و نفاس کے خون کے بعد کستوری استعمال کرے اگرچہ کنواری ہی ہو؛ پس وہ غسل کرنے کے بعد روئی کو کستوری لگا کر شرمگاہ کے اندر رکھ لے۔( )
والله سبحانه وتعالى اعلم۔