زکاۃ کے مال میں سے جنگی کام کیلئے ع...

Egypt's Dar Al-Ifta

زکاۃ کے مال میں سے جنگی کام کیلئے عطیہ کرنا

Question

 کیا استعمار اور صہیونیت سے وطن کو آزاد کرانے کیلئے اور دینِ اسلام کے دفاع کی خاطر جنگی کوششوں کے لئے زکاۃ کے پیسے دینا جائز ہے یا یہ جائز نہیں ہے؟

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ و السلام علی سيدنا رسول اللہ وعلى آله وصحبه و من والاه۔ وبعد: اللہ سبحانہ وتعالی نے مصارفِ زکاۃ کو اپنے اس ارشاد گرامی میں بیان فرمایا ہے: ﴿إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِنَ اللهِ وَاللهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ﴾ [التوبة: 60] یعنی:'' زکوٰۃ مفلسوں اور محتاجوں اور اس کا کام کرنے والوں کا حق ہے اور جن کی دلجوئی کرنی مطوب ہو اور غلاموں کی گردن چھڑانے میں اور قرض داروں کے قرض میں اور اللہ کی راہ میں اور مسافر کو، یہ اللہ کی طرف سے مقرر کیا ہوا ہے اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے''۔
اور یہ مصارف متعین ہیں، اور فقہاءِ اسلام سب مصارف کی مراد پر متفق ہیں سواےؐ ایک کے جس کا ذکر اللہ تعالی نے ﴿فِي سَبِيلِ اللهِ﴾ میں کیا ہے اس مصرف کو متعین کرنے میں علماء اسلام کا اختلاف ہے، اکثر فقہاءِ کرام کا کہنا ہے کہ اس سے مراد غازی ہیں، اور غازی مسلمانوں کی فوجیں ہیں جو وطن کی حفاظت کرتی ہیں اور دشمن کو اس سے دور رکھتی ہیں اور یہ دین کی حفاظت اور دعوتِ اسلام کو محفوظ بنانے پر مامور ہیں، غازی پر خرچ کرنے میں ہر وہ چیز شامل ہے جس کی اسلامی ملک کی فوج کو ضرورت ہو اور انہیں اپنے فرائض ادا کرنے اور انہیں مطلوبہ طریقے سے سرانجام دینے میں مدد دیتا ہو، جیسے سامان، اسلحہ اور ہر وہ چیز جو ضروری ہو، مسلح افواج وطن کی ڈھال ، ملک کی محافظ اور ان تمام دشمنوں کے خلاف دین کے بھی محافظ ہیں جو ملک کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں، پس یہی وہ لوگ ہیں جنہیں فقہاءِ اسلام نے غازی کہا ہے لہٰذا یہ زکاہ کے مستحق بھی ہیں، اور جن جنگی کاموں جن کیلئے ریاست نے چندہ دینے کے دروازے کھول دیئے ہوں، ان میں مسلح افواج کی تیاری اور انہیں اس چیز سے لیس کرنا بھی شامل ہے جس کی انہیں دفاع کا فرض نبھانے میں ضرورت ہو۔ انہیں زکاۃ دینے سے مصرفِ زکاۃ میں ہی زکاۃ کی ادائیگی ہوتی ہے، مگر جو مسلمان اپنے مال کی فرض زکاۃ جنگی کام کیلئے دے اس کیلئے ضروری ہے کہ وہ زکاۃ دیتے وقت یہ نیت کر لے کہ وہ اپنے مال کی زکاۃ دے رہا ہے۔
واللہ سبحانہ وتعالی أعلم.

 

Share this:

Related Fatwas