میڈیکل ماسک کو مختص کی گئی جگہوں کے علاوہ کہیں اورپھینکنا
Question
اس وقت بہت سے لوگ ، " کورونا وائرس" سے اپنے آپ کو بچانے کے لئے میڈیکل ماسک کا استعمال کرتے ہیں، اور استعمال کے بعد اسے اس کی مخصوص جگہوں پر پھینکنے کی بجاۓ عام راستے پر ہی پھینک دیتے ہیں ، جس سے وائرس پھیلنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ، تو سوال یہ ہے کہ اسے استعمال کرنے کے بعد شارعِ عام پر پھینکنے کا کیا حکم ہے؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ و السلام علی سيدنا رسول اللہ وعلى آله وصحبه و من والاه۔ وبعد: اسلام صفائی ستھرائی کی ترغیب دیتا ہے ، اپنے پیروکاروں کو اس پر عمل کرنے کی تاکید کرتا ہے، اس مقصد کے حصول کیلئے اس نے وضوء اور غسل جیسی عبادات کا حکم دیا ہے، یہ سب اس سیاق میں آتا ہے کہ دین اسلام نے کرامتِ فرد کی خاطر ایسے ضوابط اور آداب وضع کیے ہیں، جن میں معاشرتی احساسات کا خیال رکھا جاتا ہے، اور جو ہر قسم کی تکلیف اور زیادتی سے انسان کی حفاظت کرتے ہیں۔
میڈیکل ماسک کو استعمال کرنے کے بعد اس کی مخصوص جگہوں کے علاوہ عوامی شاہراہ پر پھینکنا شرعا ممنوع عمل ہے؛ کیونکہ شریعت میں اصل یہ ہے کہ ایذاء رسانی اپنی تمام صورتوں اور تمام اشکال میں ممنوع ہے؛ اللہ تعالی نے فرمایا ہے: ﴿وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُبِينًا﴾ [الأحزاب: 58]. ''اور جو لوگ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو ناکردہ گناہوں پر ایذاء پہنچاتے ہیں سو وہ اپنے سر بہتان اور صریح گناہ لیتے ہیں''۔ میڈیکل ماسک کو استعمال کرنے کے بعد اس کی مخصوص جگہوں کے علاوہ عوامی شاہراہ پر پھینک کر کسی کو ضرر پہنچانا بھی تکلیف دینے کی ہی ایک قسم ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم نے ہمیں لعنت کا سبب بنے والی چیزوں سے بچنے کا حکم فرمایا ہے: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: لعنت کا سبب بننے والی دو چیزوں سے بچو۔ صحابہ نے دریافت کیا: یا رسول اللہ ﷺ! وہ دو چیزیں کون سی ہیں جو لعنت کا سبب بنتی ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا : جو لوگوں کے راستوں یا ان کی سایہ دار جگہوں پر قضائے حاجت کرے۔
امام نووی رحمہ اللہ اپنی کتاب "شرح صحيح مسلم" (3/ 162، ط. دار إحياء التراث العربي) میں اس حدیث مبارکہ کی شرح کرتے ہوۓ فرماتے ہیں: خطابی اور کچھ دیگر علماء رحمھم اللہ نے فرمایا: یہاں چھاؤں سے مراد وہ جگہ ہے جسے لوگ قیلولہ کرنے کیلئے اور پڑاؤ ڈالنے کیلئے چھاؤں کے طور پر استعامل کرتے ہوں، ہر قسم کے ساۓ میں قضاۓ حاجت ممنوع نہیں ہے، کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم بھی کھجور کے ساۓ کے نیچے قضاۓ حاجت کیلئے بیٹھے تھے اور بلاشبہ اس کا سایہ بھی تھا۔ والله تعالى أعلم.
آپ صلى الله عليه وآله وسلم کے فرمان : «الَّذِي يَتَخَلَّى فِي طَرِيقِ النَّاسِ» کا معنی ہے ایسی جگہ پر قضاۓ حاجت کرنا جہاں سے لوگ گزرتے ہوں۔ چھاؤں اور راستے پر قضاۓ حاجت کرنے سے اس لیے منع کیا گیا کہ راہگیروں کو نجاست لگنے، اور بدبو آنے کی وجہ سے انہیں ایذاء پہنچتی ہے۔ واللہ اعلم۔
مذکورہ حدیث مبارکہ عوامی شاہراہ پر قضاۓ حاجت کرنے کو حرام قرار دے رہی ہے: نبی کرم ﷺ نے ایسا کرنے کو لعنت کا سبب قرار دیا ہے؛ اور جس معنی کی وجہ سے عوامی شاہراہ پر قضاۓ حاجت کرنے سے منع کیا گیا ہے– یعنی مسلمانوں کو ایذاء اور تکلیف پہنچنا- وہی عوامی شاہراہ پر استعمال شدہ ماسک پھینکنے میں بھی پایا جا رہا ہے لہٰذا یہ عمل بھی اس کی طرح ہی ممنوع ہو گا۔
جس شخص نے تیز آلے کی طرح کوئی چیز اٹھائی ہوئی ہو جس سے لوگوں کو ایذاء پہنچ سکتی ہو تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم نے اسے حکم دیا ہے کہ اسے مضبوطی سے پکڑے؛ تاکہ کسی دوسرے کو تکلیف نہ پہنچے۔
شیخین رحمھما اللہ نے سیدنا ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص ہماری مسجدوں یا ہمارے بازاروں میں کہیں سے گزرے اور اس کے پاس تیر ہوں تو اسے چاہیے کہ انہیں پکڑے رکھے یا پھر اپنی ہتھیلی سے ان کے پھلوں(پیکان) کو پکڑے رکھے تا کہ مسلمانوں میں سے کسی کو ان سے کچھ نقصان نہ پہنچے''
پس اس حدیث طیبہ کا مفہوم یہ ہے جس چیز کے ضرر کا پہنچنا یقیقنی ہو اسے مضبوطی سے پکڑا جاۓ، بلاشبہ عوامی شاہراہوں پر استعمال شدہ ماسک پھینکنے میں یقیقنی طور پر دوسروں کو ضرر پہنچتا ہے، تو جس فعل سے دوسروں کو ضرر پہنچے اس سے ممنع کیا جانا چاہیے۔
اس کے علاوہ، استعمال شدہ ماسک پھینکنے سے ماحولیاتی آفات اور صحت کی پریشانیاں بھی اس برے عمل کے شرعا ممنوع ہونے کا سسب بنتی ہیں؛ کیونکہ شریعت نے ماحول- جو ایسی کائنات ہے جس میں انسان رہتا ہے۔ کی حفاظت کو مقاصد شریعت میں سے قرار دیا ہے، جو کہ اس زمین میں اللہ تعالی کی خلافت قائم کرنے اور اس کی تعمیر و ترقی کے اصول کے موافق ہے۔
اس بناء پر: استعمال شدہ میڈیکل ماسک عوامی شاہراہوں پر پھینکنا شرعا حرام ہے؛ اس لئے کہ یہ دوسروں تک بیماری منتقل کرنے کی وجہ سے ضرر کا سبب بنتے ہیں؛ اور انسان کیلئے ایسے فعل کا ارتکاب کرنا جائز نہیں ہے جو دوسروں کو بلاواسطہ ضرر پہنچانے کا سبب ہو؛ خصوصا جبکہ محکمۂ صحت کے متخصص ادارے ماسک کو اس کی خاص جگہوں کے علاوہ کہیں اور پھینکنے کے خطرات کے متعلق سے آگاہی بھی دے رہے ہوں۔
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم۔