غیرِ رمضان کے روزے میں بھول کر کھان...

Egypt's Dar Al-Ifta

غیرِ رمضان کے روزے میں بھول کر کھانے پینے کا حکم

Question

رمضان المبارک میں تو اگر انسان بھول کر کچھ کھا لے یا کچھ پی لے تو وہ اپنا روزہ مکمل کر سکتا ہے، کیا غیرِ رمضان میں بھی ایسا کرنا جائز ہے؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ و السلام علی سيدنا رسول اللہ وعلى آله وصحبه و من والاه۔ وبعد: اسلام آسانی اور سہولت والا دین ہے؛ اللہ تعالی فرماتا ہے: ﴿وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ﴾ [الحج: 78] یعنی:"ور دین میں اس نے تم پر کسی طرح کی سختی نہیں کی" اس اصول کے مطابق اسلام نے روزے دار کیلئے کئی عذر بنائے ہیں جن کی وجہ سے اس کے لئے رمضان المبارک کا روزہ چھوڑنا جائز ہو جاتا ہے؛ اللہ تعالی فرماتا ہے: ﴿ فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ﴾ [البقرة: 184] یعنی: ''پھر جو کوئی تم میں سے بیمار ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں سے گنتی پوری کر لے''، اور اگر روزہ دار بھول کر کھا لے یا کچھ پی لے تو اسلام نے اسے روزہ مکمل کرنے کی اجازت دی ہے؛ کیونکہ بھول کر کھانے پینے والے کیلئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم نے فرمایا: «أَطْعَمَكَ اللهُ وَسَقَاكَ» یعنی: اللہ تعالی نے تجھے کھلایا اور پلایا ہے۔ اس حدیث مبارکہ کو امام ابو داود رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے۔
جب فرض روزے میں ایسا کرنا جائز ہے تو نفل روزے میں بدرجہ اولی جائز ہو گا؛ کیونکہ حديث مبارکہ میں آیا ہے: «إِنَّ اللهَ تَجَاوَزَ عَنْ أُمَّتِى الْخَطَأَ وَالنِّسْيَانَ وَمَا اسْتُكْرِهُوا عَلَيْهِ» یعنی: اللہ تعالی نے میری امت سے خطا، نسیان اور جس کام پر مجبور کیا گیا ہو کے گناہوں سے درگرز فرما دیا ہے۔ اس حدیث مبارکہ کو امام ابنِ ماجہ رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے۔
اس بناء پر: غیرِ رمضان میں اگر روزے دار بھول کر کھا لے یا پی لے تو بھی اس کا روزے صحیح ہے۔

والله سبحانه وتعالى أعلم.

 

Share this:

Related Fatwas