اپنے والد کو حج اور عمرے کے اخراجات عطیہ کرنا
Question
میری بیوی کام کرتی ہیں اور ان کی مستقل ماہانہ آمدنی ہے۔ اور ان کے والد بوڑھے آدمی ہیں جو مالی طور پر فریضۂ حج اور عمرہ ادا کرنے سے قاصر ہیں ، اور ان کے دو بیٹے بھی ان کی مدد نہیں کر سکتے۔ میری بیوی چاپتی ہیں اور میں راضی ہوں کہ وہ اپنے پیسوں سے کچھ رقم اپنے والد کیلئے مختص کر دیں تاکہ ان کے والد گرامی حج اور عمرہ ادا کر سکیں، الحمد لله میں اور میری بیوی حج ادا کر چکے ہیں، کیا یہ اسلام میں جائز ہے کہ میرے سسر میری بیوی کے پیسوں سے حج یا عمرہ ادا کریں؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ و السلام علی سيدنا رسول اللہ وعلى آله وصحبه و من والاه۔ وبعد: آپ سسر کیلئے آپ کی بیوی کے پیسوں سے حج ادا کرنے میں شرعا کوئی ممانعت نہیں ہے، پس یہ بھلائی، احسان اور صلہ رحمی کی اقسام میں سے ہےِ، حج کیلئے محض عطیہ کرنے سے ہی وہ انسان اس مال کا مالک بن جاتا ہےجسے عطیہ کیا گیا ہے، عطیہ کرنے والا چاہے کوئی بھی ہو اور اس کے ساتھ ہی وہ حج کیلئے مطلوبہ استطاعت کا مالک بھی بن جاتا ہے کیونکہ اللہ تعالی کا ارشادِ گرامی ہے: ﴿وَللهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا﴾ [آل عمران: 97]، یعنی: اور لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا اللہ کا حق ہے جو شخص اس تک پہنچنے کی طاقت رکھتا ہو۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.