حج کے مہینے

Egypt's Dar Al-Ifta

حج کے مہینے

Question

حج کے مہینے کون سے ہیں ؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ جمہور فقہاءِ اسلام کے نزدیک حج کے مہینے یہ ہیں: شوال، ذوالقعدہ اور ذوالحج کے پہلے دس دن؛ پس اللہ تعالی فرماتا ہے: ﴿الْحَجُّ أَشْهُرٌ مَعْلُومَاتٌ فَمَنْ فَرَضَ فِيهِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوقَ وَلَا جِدَالَ فِي الْحَجِّ وَمَا تَفْعَلُوا مِنْ خَيْرٍ يَعْلَمْهُ اللهُ وَتَزَوَّدُوا فَإِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوَى وَاتَّقُونِ يَا أُولِي الْأَلْبَابِ﴾ [البقرة: 197]، یعنی: حج کے چند مہینے معلوم ہیں، سو جو کوئی ان میں حج کا قصد کرے تو مباشرت جائز نہیں اور نہ گناہ کرنا اور نہ حج میں لڑائی جھگڑا کرنا، اور تم جو نیکی کرتے ہو اللہ اس کو جانتا ہے، اور زادِ راہ لے لیا کرو اور بہترین زادِ راہ پرہیزگاری ہے، اور اے عقل مندو مجھ سے ڈرو۔ اس کا مطلب حج کے احرام کا وقت بیان کرنا ہے؛ کیونکہ حج کی ادائیگی کیلئے اتنے مہینے کی ضرورت نہیں ہوتی تو اس سے پتا چلا کہ اس سے مراد احرام کا وقت ہے اور یہ حدیث مبارکہ حضرات "عبادلہ اربعہ" یعنی ابن عباس، وابن عمر، وابن عمرو، وابن الزبير رضي الله عنهم، سے مروی ہے اور اس لئے بھی کہ 10 دس ذی الحج گزر جانے کے ساتھ ہی حج فوت ہو جاتا ہے اورجب تک وقت رہتا ہے فوت ہونا لازم نہیں آتا، اس سے اس بات پر دلالت ہو رہی ہے کہ آیت کریمہ سے مراد دو مہینے اور تیسرے مہینے کا کچھ حصہ ہے نہ کہ تیسرا بھی مکمل مہینہ؛ کیونکہ مہینے کے اس حصہ پورے مہینے کے قائم مقام کیا گیا ہے، حج کے دنوں کی اس حد بندی میں حنابلہ اور امام ابو یوسف کے علاوہ حنفیہ کے نزدیک یومِ نحر بھی شامل ہے، اور شافعیہ اور امام ابو یوسف کے نزدیک یومِ نحر شامل نہیں ہے، بلکہ شافعیہ کے ایک قول کے مطابق اس میں یومِ نحر کی رات بھی شامل نہیں ہے؛ کیونکہ راتیں دنوں کے تابع ہوتی ہیں اور یومِ نحر کو احرام صحیح نہیں ہے لہذا اس دن کی رات کو بھی صحیح نہیں ہو گا۔
علامہ خطيب شربينی رحمہ اللہ "مغني المحتاج إلى معرفة معاني ألفاظ المنهاج" (2/ 222): میں فرماتے ہیں:" (بَابُ الْمَوَاقِيتِ" عبادت کیلئے زمان اور مکان۔ مواقیت میقات جمع ہے اور میقات عربی زبان میں حد کو کہتے ہیں اور یہاں اس سے مراد عبادت کا زمان اور اس کا مکان ہے۔ اور انہوں نے زمان سے ابتداء کی اور فرمایا مکی اور غیر مکی کیلئے حج کا وقت شوال، ذوالقعدہ (ذوالقعدہ کے ق کو فتح کے پڑھنا کسر کے ساتھ پڑھنے زیادہ فصیح ہے اور اس کی جمع ذوات القعدہ ہے اور اسے یہ نام اس لئے دیا گیا کیونکہ اس مہینے میں عرب جنگ نہیں کرتے تھے) اور ذوالحج کی دس راتیں اور ان کے درمیان آنے والے دن اور یہ ذوالحج کے نو دن ہیں اور (ذِي الْحِجَّةِ کو کسرہ کے ساتھ پڑھنا فتح کے ساتھ پڑھنے سے زیادہ فصیح ہے اور اس کی جمع ذوات الْحِجَّةِ ہے اس مہینے میں حج ہونے کی وجہ سے اسے یہ نام دیا گیا ہے) سیدنا ابنِ عباس اور ان کے علاوہ بھی صحابہ کرام نے : ﴿الْحَجُّ أَشْهُرٌ مَعْلُومَاتٌ﴾ [البقرة: 197] کی یہی تفسیر بیان کی ہے یعنی: حج کے احرام کے مہینے معلوم ہیں؛ کیونکہ اس کی ادائیگی میں ایک مہینہ درکار نہیں ہوتا دو مہینوں اور تیسرے کے کچھ حصے کو "اشھر" کہہ دیا اس بعض حصے کو پورے مہینے کے قائم مقام کرتے ہوےٴ یا پھر ایک سے زیادہ پر جمع کا اطلاق کرتے ہوےٴ جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿أُولَئِكَ مُبَرَّءُونَ مِمَّا يَقُولُونَ﴾ [النور: 26]، یعنی: سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنھا اور حضرت صفوان رضی اللہ تعالی عنہ۔
اور نحر کی رات جو دسویں رات ہوتی ہے یہ ایک قول کے مطابق حج کے اوقات میں شامل نہیں ہے کیونکہ راتیں دنوں کے تابع ہوتی ہیں اور نحر کے دن احرام صحیح نہیں ہوتا لہذا اس کی رات کا بھی یہی حکم ہو گا۔
اس بناء پر حج کے مہینے شوال، ذوالقعدہ اور ذوالحج کے پہلے دس دن ہیں۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

 

Share this:

Related Fatwas