حاکمیت

Egypt's Dar Al-Ifta

حاکمیت

Question

انتہاپسندوں کا دعویٰ ہے کہ مسلمان اللہ تعالیٰ کی شریعت کے مطابق فیصلے نہیں کرتے بلکہ اس کی جگہ کافروں کے بنائے ہوئے قوانین لے آۓ ہیں، تو اس کی حقیقت کیا ہے؟

Answer

حاکمیت کا مختصراً مطلب یہ ہے کہ لوگ دینی یا دنیاوی پیش آمدہ تمام مسائل میں اللہ تعالیٰ کی شریعت کو حاکم مانیں۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالی کے نازل کردہ  احکام اور شریعت کے مطابق فیصلے کرنا واجب ترین فرائض میں سے ہے اور یہ ہر مسلمان پر فرضِ عین ہے کہ اللہ تعالی کی نازل کردہ شریعت کو حاکم مانے اور اسے خوش دلی سے قبول کرے۔

اور ہر وہ شخص جو اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ اسلامی شریعت تمام قوانین کا ماخذ ہے، اور دین کی معلوم بالضرورۃ چیز کا انکار نہیں کرتا - جیسے نماز اور زکوٰۃ کی فرضیت اور شراب اور چوری کی ممانعت، تو وہ دائرۂ کفر سے باہر ہے۔

ہر اس شخص پر تکفیر کا اطلاق کرنا جو اللہ تعالی کی شریعت کے مطابق فیصلے نہیں کرتا خوارج کی عادت اور ان  کا لوگوں کا قول ہے جو ظن اور خواہشِ نفس سے مسلمانوں کی تکفیر کے خواہاں رہتے ہیں۔ واضح رہے کہ عرب اسلامی ممالک میں شرعی اور سول عدالتوں میں لاگو ہونے والے تمام قوانین میں – بحث وتحقیق کے بعد - قانون سازوں نے فقہاء کے اقوال میں سے راجح قول یا فقہی مذاہب میں سے کسی قول کو ضرور مدنظر رکھا ہے اگرچہ قولِ مرجوح ہی ہو۔ اور کچھ قوانین اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے بنائے گئے ہیں کہ یہ شریعت کے نصوص سے متصادم نہیں ہیں اور یہ أمت کے عمومی مفادات سے موافقت رکھتے ہیں۔

Share this:

Related Fatwas