ترکہ کی زکاۃ ادا کرنے کا وقت

Egypt's Dar Al-Ifta

ترکہ کی زکاۃ ادا کرنے کا وقت

Question

آدمی 9/ 4/ 2004 کوفوت ہوا اور اس کی اولاد نہیں تھی اور بہنوں کی اولاد اس کی وارث بنی اور انہیں 10/ 4/ 2005 کو بنک سے ترکہ کی رقم ملی۔
اس مال کی زکاۃ کے وقت کے بارے میں شرعی حکم مطلوب ہے کہ تاریخ وفات سے شروع ہو گا یا کہ جس تاریخ کو انہیں بنک سے پیسے ملے ہیں اس دن سے شروع ہوگا؟
 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! فقہی طور پر یہ بات مسلم ہے کہ وفات کے وقت ہی سے مرحوم کا مال ورثاء کی ملکیت میں منتقل ہو جاتا ہے اور اسی وقت سے ورثاء اس کے مالک بن جاتے ہیں اگرچہ وہ مال انہیں موصول بعد میں ہی ہوا ہو۔
اس بناء پر: مذکورہ سوال میں مرحوم کا مال اس کے یومِ وفات ہی سے ورثاء کی ملکیت میں داخل ہوگیا ہے اگرچہ بنک سے انہیں بعد میں موصول ہوا ہے؛ کیونکہ اس وقت سے یہ مال انہیں کی ملکیت میں باقی ہے اس کا منافع بھی انہیں کے حساب میں بڑھ رہا ہے۔
پس ہر وارث کا حصہ اگر اس کے دوسرے مال کے ساتھ ملا کر زکاۃ کے نصاب کو پہنچ جاتا ہے تو یومِ وفات سے لے کر قمری سال مکمل ہونے پر اس پر زکاۃ واجب ہوگی۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

 

Share this:

Related Fatwas