مساجد کو شخصیات کے نام سے منس...

Egypt's Dar Al-Ifta

مساجد کو شخصیات کے نام سے منسوب کرنا کرنا

Question

مساجد کو شخصیات کے نام دینا یا مسجد کے بانی کے نام پر اس کا نام رکھنا شرعا ممنوع یا حرام ہے؟ 

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ، وبعد؛ مساجد کو لوگوں یا شخصیات کے نام سے منسوب کرنے میں شرعا کوئی ممانعت نہیں، اور جس کا نام دیا جا رہا ہو چاہے وہ شخص بانیٴ مسجد ہو یا اس کے علاوہ کوئی اور شخص کے نام پر اس کا نام رکھا گیا ہو: جیسے کسی عالم، حاکم یا مصلح کا نام زندہ رکھنا کیلئے اس کا نام مسجد کو دیا گیا ہو اور وہ شخص مستحق بھی ہو، یا یہ نام محض اس لیے دیا گیا ہو کہ اس میں اور دوسری مساجد میں پہجان کی جا سکے اور آسانی سے اس کا پتا لگایا جا سکے، جیسے کہ "مسجد عمرو ابن العاص" اور " مسجد امام شافعی" وغیرہ، بشرطیکہ نام دینے والے کی نیت اچھی ہو؛ کیونکہ نبی اکرم صلى الله عليه وآله وصحبہ وسلم کا فرمان ہے: «إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ» رواه البخاري یعنی: " اعمال کا دار ومدار نیتوں پر ہے"۔
لیکن اگر مسجد کو یہ نام دینے کا مقصد فخر اور ریاء کاری ہو تو یہ جائز نہیں۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

Share this:

Related Fatwas