لوگوں کے راز ڈھونڈنے اور ان کے عیب...

Egypt's Dar Al-Ifta

لوگوں کے راز ڈھونڈنے اور ان کے عیب تلاش کرنے کا گناہ

Question

 لوگوں کے راز ڈنھوڈنے اور ان کے عیب تلاش کرنے اور ان میں غور وخوض کرنے کا شرعی کیا حکم ہے؟

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو لوگوں کی عزتوں اور ان کے رازوں میں نقب لگانے کے خطرناک فعل سے بہت سخت تنبیہ فرمائی ہے، اس فعل کو معمولی سمجھنے والے کے بارے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم نے فرمایا کہ وہ خود اپنا ہی پردہ چاک کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جو اس فعل میں لگا رہا تو اللہ تعالیٰ اسے بھی بے نقاب کرے گا چاہے وہ اپنے گھر کے اندر ہی کیوں نہ ہو۔ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم نے فرمایا: «لَا تُؤْذُوا عِبَادَ اللهِ، وَلَا تُعَيِّرُوهُمْ، وَلاَ تَطْلُبُوا عَوْرَاتِهِمْ؛ فَإِنَّهُ مَنْ طَلَبَ عَوْرَةَ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ طَلَبَ اللهُ عَوْرَتَهُ حَتَّى يَفْضَحَهُ فِي بَيْتِهِ» رواه أحمد. یعنی: ”اللہ کے بندوں کو ایذاء نہ پہنچاؤ، اور انہیں ملامت نہ کرو اور ان کے عیب تلاش نہ کرو۔ کیونکہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کے عیب تلاش کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کے عیبوں کو ظاہر کر دے گا یہاں تک کہ اسے اپنے گھر میں بھی رسوا کر کے رہے گا۔"اس حدیث مبارکہ کو امام احمد رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے۔
یہ بھی جاسوسی ہی قسم ہے اس سے اور ہر اس چیز سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ نے خبردار کیا ہے جو لوگوں کے درمیان اچھے تعلقات کو بگاڑتی ہے اور نفرت اور ناراضگی کو جنم دیتی ہے، اور اس کے بارے میں بہت سی احادیث موجود ہیں۔ جن میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث بھی شامل ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ؛ فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ، وَلَا تَحَسَّسُوا، وَلَا تَجَسَّسُوا، وَلَا تَحَاسَدُوا، وَلَا تَدَابَرُوا، وَلَا تَبَاغَضُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللهِ إِخْوَانًا» متفقٌ عليه؛ بد گمانی سے بچو؛ درحقیقت بدگمانی بہت ہی جھوٹی بات ہے، اور کسی کی باتوں میں ٹوہ نہ لگایا کرو، جاسوسی نہ کرو، حسد نہ کرو، باہم قطع تعلقی نہ کرو، اور ایک دوسرے سے بغض نہ کیا کرو، اللہ کے بندے اور آپس میں بھائی بھائی بن جاؤ۔ علامہ خطیب شربنی رحمہ اللہ نے اپنی تفسير "السراج المنير في الإعانة على معرفة بعض معاني كلام ربنا الحكيم الخبير" (4/ 70، ط. مطبعة بولاق الأميرية-القاهرة): میں اللہ تعالى کے فرمان ﴿وَلَا تَجَسَّسُوا﴾ کی وضاحت میں فرمایا: اس کی تاء محذوف ہے اس کا معنی ہے: مسلمونوں کے رازوں کے پیچھے نہ پڑو اور نہ ہی ان کے عیب تلاش کرو۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

Share this:

Related Fatwas