لوگوں کی رضامندی کے بغیر ان کی باتیں سننے پر انتباہ
Question
انسان کے لیے دوسروں کی باتیں ان کی رضامندی کے بغیر سننے کا شرعا کیا حکم ہے؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛ کسی شخص کا لوگوں کی باتیں سننا - حالانکہ وہ ناپسند کرتے ہوں- شرعا حرام ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنے والے لوگوں کو تنبیہ کرتے ہوےٴ فرمایا: «وَمَنِ اسْتَمَعَ إِلَى حَدِيثِ قَوْمٍ وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ أَوْ يَفِرُّونَ مِنْهُ؛ صُبَّ فِي أُذُنِهِ الآنُكُ -الرصاص المذاب- يَوْمَ الْقِيَامَةِ» رواه البخاري. ۔ یعنی: جس شخص نے کسی قوم کی باتوں پر کان لگایا حالانکہ وہ اسے ناپسند کرتے ہوں یا وہ اس سے راہ فرار اختیار کرتے ہوں تو قیامت کے دن اس کے کانوں میں سیسہ پگھلا کر ڈالا جائے گا"۔
ایسا عمل کرنے والا بھی چور کی طرح ہے جو کہ کان سے چوری کر رہا ہے، لہذا اللہ تعالی کی طرف سے وہ آخرت میں سزا کا مستحق ہو گا۔ امام ابن ہبیرہ شیبانی رحمه الله تعالى نے " الإفصاح عن معاني الصحاح " (3/196، ط. دار الوطن) میں فرمایا ہے: کسی ایسے شخص کی باتیں سننے والا چور ہی ہے جو اس کے سننے کو پسند نہیں کرتا، لیکن اس نے دراہم چوری نہیں کی کہ اسکے ہاتھ کاٹے جائیں بلکہ اس نے سن کر چوری کی؛ اس لئے اس کے کان میں پگھلا ہوا سیسہ ڈالا جاےٴ گا۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.