صرف رجب اور شعبان میں نفلی روزے رک...

Egypt's Dar Al-Ifta

صرف رجب اور شعبان میں نفلی روزے رکھنا

Question

ہم ایک عرصہ سے رجب اور شعبان کے مہینوں میں روزے رکھنے کے عادی ہیں لیکن اب ایک امام صاحب نے آ کر فتویٰ دیا کہ یہ جائز نہیں ہے اس پر کی دلیل یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دنوں میں روزے نہیں رکھے۔ یعنی یہ سنت نہیں ہے اور امام صاحب نے کہا ہے: جو شخص سال کے باقی دنوں میں نفلی روزے نہیں رکھتا اس کے لیے رجب اور شعبان کے دنوں میں روزے رکھنا جائز نہیں۔ سائل کو اس بارے میں شرعی حکم مطلوب ہے۔ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛ روزہ "إمساك" کو کہتے ہیں یعنی سے رک جانا یا باز رہنا اور اللہ تعالی کا ارشادِ گرامی ہے: : ﴿إِنِّي نَذَرْتُ لِلرَّحْمَنِ صَوْمًا﴾ ترجمہ: میں نے رحمان کے لیے روزہ کی نذر مانی ہے یعنی نہ بولنے کی نذر مانی ہے۔
اس سے مراد فجر سے غروب آفتاب تک نیت کے ساتھ روزہ ٹوڑنے والی چیزوں سے باز رہنا ہے۔ روزے کی قسمیں ہیں:
1- فرض روزہ ۔
2- نفلی روزہ۔
فرض روزے میں رمضان کے روزے،کفارے کے روزے اور نذر کے روزے شامل ہیں۔
اور نفلی روزہ: یعنی سنت روزہ، جس کے کرنے پر ثواب ملتا ہے اور نہ کرنے پر گناہ نہیں ہوتا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے نفلی روزے کی ترغیب دلائی ہے جس میں درج ذیل روزے شامل ہیں:
1- شوال کے چھ روزے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے رمضان کے روزے رکھے اور پھر شوال کے چھ روزے رکھے تو گویا اس نے ہمیشہ کے لیے روزے رکھے۔" اسے بخاری اور نسائی کے سوا محدثین کی ایک جماعت نے روایت کیا ہے۔
2- عشرہ ذوالحجہ کے روزے اور غیر حاجی کے لیے عرفات کے دن کا روزہ۔
3- شعبان کے اکثر دن روزے رکھنا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شعبان کے اکثر دن روزے رکھتے تھے۔ اُم المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنھا نے فرمایا: میں نے رمضان کے علاوہ کسی مہینے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم کو مکمل مہینہ روزے رکھتے نہیں دیکھا اور نہ ہی میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم کو شعبان سے زیادہ کسی مہینے میں روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔" اسے امام بخاری اور امام مسلم رحمھا اللہ نے روایت کیا ہے۔
4- حرمت والے مہینوں کے روزے اور حرمت والے مہینے یہ ہیں: ذوالقعدہ، ذوالحجہ، محرم، رجب اور رجب کے روزوں کو دوسرے مہینوں پر کوئی فضیلت نہیں سوائے اس کے کہ یہ مہینہ حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے۔
5- پیر اور جمعرات کے دن روزہ رکھنا۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: "نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اکثر پیر اور جمعرات کو روزہ رکھتے تھے"... اس حدیث کو امام احمد رحمہ اللہ نے صحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔
6- ہر مہینے کے تین روزے: تیرہویں، چودھویں اور پندرہویں؛ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر مہینے میں تین دن کے روزے رکھا کرو کیونکہ یہ صوم الدھر ہیں۔ یا ہمیشہ روزے سے رکھنے کی طرح ہے۔" اسے بخاری رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے۔
7- ایک دن چھوڑ کر ایک دن روزہ رکھنا ۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ روزہ داؤد علیہ السلام کا روزہ ہے۔ آپ علیہ الصلاة والسلام ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن نہیں رکھتے تھے۔" اسے بخاری رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے۔
کلامِ مذکور اور واقعہٴ سوال کی بنا پر ہم کہیں گے کہ شرعی لحاظ سے نفلی روزے پورا سال جائز ہیں سوائے ان دنوں کے جن میں روزہ رکھنا ممنوع ہے اور وہ دن یہ ہیں: دونوں عیدوں کے دن اور ایام تشریق جو عید الاضحی کے بعد کے ایام ہیں اور صرف جمعہ کے دن اکیلا روزہ رکھنا ممنوع ہے۔ اور صرف ہفتے کے دن اکیلا روزہ رکھنا ممنوع ہے۔ اور یومِ شک کو روزہ رکھنا ممنوع ہے۔ اور ہمیشہ روزے رکھنا یعنی پورا سال روزے رہنا ممنوع ہے، عورت کا شوہر کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر روزہ رکھنا ممنوع ہے اور صوم وصال بھی ممنوع ہے۔ اور سائل کے لیے صرف ماہِ رجب اور ماہِ شعبان کے مہینوں میں نفلی روزے رکھنا شرعاً جائز ہے اگرچہ اس نے ان دونوں مہینوں کے علوہ کسی اور مہینے نفلی روزے نہ رکھے ہوں، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اور انسان نے جتنے روزے رکھے اس کا ثواب اسے ملے گا اور اس میں یہ شرط نہیں لگائی جاےٴ گی کہ اس نے باقی سال کے کچھ دنوں میں بھی نفلی روزے رکھے ہوں اور ایسا کہنا شریعت میں درست نہیں۔ پس بیانِ مزکور سے سوال کا جواب معلوم ہورہا ہے بشرطیکہ صورتِ حال یہی ہو جو بیان کی گئی ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.
 

Share this:

Related Fatwas