رمضان کے چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا می...

Egypt's Dar Al-Ifta

رمضان کے چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا میں تاخیر کرنا

Question

میں نے گزشتہ رمضان میں چھوڑے ہوےٴ روزوں کی قضا نہیں کی اور اگلا رمضان آ گیا ہے۔ اس صورتِ حال کا شرعا کیا حکم ہے؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛ رمضان المبارک کے چھوڑے ہوےٴ روزوں کی قضاء واجب ہے مگر ان کی قضا کرنے میں تاخیر جائز ہے، لیکن جمہور کے نزدیک واجب ہے کہ دوسرا رمضان شروع ہونے سے پہلے پہلے یہ چھوڑے ہوےٴ روزے رکھ لے، اور ان کی دلیل وہ حدیث پاک ہے جسے امام بخاری اور امام مسلم رحمھما اللہ نے اُم المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے، آپ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: "مجھ پر رمضان کے روزے ہوتے تھے تو میں شعبان کے علاوہ کسی مہینے میں یہ نہیں رکھ سکتی تھی؛ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم کے کام میں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مشغولیت کی وجہ سے"۔
اگر بغیر عذر کے اتنی تاخیر کی کہ اگلا رمضان شروع ہو گیا تو وہ شخص گناہگار ہو گا، اور اس پر قضاء اور فدیہ دونوں واجب ہوں گے اور فدیہ یہ ہے کہ ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلاےٴ۔ اس لیے کہ ابن عباس، ابن عمر اور ابوہریرہ رضی اللہ عنھم سے مروی ہے کہ انہوں نے اس شخص کے بارے میں فرمایا جس پر قضاء روزے واجب تھے لیکن دوسرا رمضان آنے تک اس نے روزے نہیں رکھے: اس پر قضاء کرنا اور ہر دن کے بدلے غریب کو کھانا کھلانا واجب ہے۔.
احناف کے نزدیک اور حنبلیوں کے ایک قول کے مطالق تاخیرِ قضا کا جواز کوئی قید نہیں ہے۔ اگر دوسرا رمضان آ جائے اور اس نے قضاء نہ کی ہو تو موجودہ رمضان کے روزوں کی ادائیگی پچھلے روزوں کی قضاء پر مقدم ہو گی، اور اگر اس نے قضاء کے روزے کی نیت کی ہو تو بھی روزہ ادا ہی ہو گا۔ اور تاخیر کی وجہ سے اس پر فدیہ واجب نہیں ہوتا ہے۔ نص کے مطلق ہونے کی وجہ سے، اور اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے ظاہر کی وجہ سے: ﴿فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ﴾ ]البقرة: 184[ ترجمہ: " تو دوسرے دنوں میں گنتی پوری کرو"

والله سبحانه وتعالى أعلم.
 

Share this:

Related Fatwas