قبلہ سے ہٹنے کے بارے میں فقہاءِ کرا...

Egypt's Dar Al-Ifta

قبلہ سے ہٹنے کے بارے میں فقہاءِ کرام کی آراء اور اس کی وجہ سے نماز کس حد تک باطل ہے

Question

 ایک سائل کہتا ہے: اگر امام مسلسل دائیں بائیں حرکت کرتا رہے تو امام اور مقتدیوں کی نماز کا کیا حکم ہے؟

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛ فقہ میں یہ بات صراحت سے بیان کی گئی ہے کہ نماز میں صرف دائیں یا بائیں گردن موڑنا اگر بلا ضرورت ہو تو مکروہ ہے۔
جہاں تک نماز میں قبلہ شریف سے سینہ پھیرنے کا تعلق ہے، تو اس بارے میں:
مالکی فقہاءِ کرام کا مذہب یہ ہے کہ اس سے نماز باطل نہیں ہوتی جب تک کہ نمازی کے پاؤں قبلہ کی سمت سے نہ پھر جائیں۔
حنبلی فقہاءِ کرام فرماتے ہیں: اس طرح قبلہ شریف سے پھرنا نماز کو باطل نہیں کرتا جب تک کہ نمازی قبلہ شریف سے مکمل طور نہ پھر جاۓ۔
حنفی فقہاءِ کرام فرماتے ہیں: اگر نمازی نے اپنا سینہ قبلہ شریف کی سمت سے پھیر لیا تو اس کی دو صورتیں ہیں یا تو وہ سینہ پھیرنے پر مجبور ہو گا یا اپنے اختیار سے پھیر رہا ہو گا۔ اگر مجبور ہو تو قبلہ شریف سے سینہ پھیرنا نماز کو باطل نہیں کرتا جب تک کہ وہ نماز کے ایک رکن کی مقدار وقت تک اسی حالت میں نہ رہے۔ اوراگر اپنے اختیار سے سینہ قبلہ شریف کی سمت سے سینہ پھیر رہا ہے تو اس میں بھی دو صورتیں ہیں: اگر بغیر عذر کے پھیرا تونماز باطل ہو جاۓ گی اور اگر کسی عذر کی وجہ سے پھیرا تو باطل نہیں ہو گی چاہے حرکت کم ہو یا زیادہ۔
شافعی فقہاءِ کرام فرماتے ہیں: اگر نمازی نے اپنا سینہ قبلہ شریف سے دائیں یا بائیں طرف پھیر لیا یا کسی اور نے اسے زبردستی پھیر دیا تو اس کی نماز باطل ہو جاۓ گی خواہ وہ وقتِ قریب میں ہی دوبارہ قبلہ رخ ہو جاۓ، اس کے برعکس اگر وہ لاعلمی کی وجہ سے ہٹ گیا ہو یا بھول گیا ہو اور وقتِ قرب میں ہی دوبارا قبلہ رخ ہو گیا تو نماز باطل نہیں ہوتی۔ اس وضاحت سے سوال کا جواب معلوم ہو جاتا ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

Share this:

Related Fatwas