قربانی کے جانور کی بینک کے ذریعے قس...

Egypt's Dar Al-Ifta

قربانی کے جانور کی بینک کے ذریعے قسطوں پر خرید وفروخت

Question

 کیا ہماری کمپنی کے لیے - عید پر قربانی کرنے میں رغیبت رکھنے والے پبلک سیکٹرز کے لوگوں، حکومتی ملازمین اور پنشنرز کو سہولت فراہم کرنے کے لیے - جانورں کی پرورش کرنے اور فروخت کرنے والی کمپنیوں سے لے کر ان لوگوں کو قسطوں پر قربانی کا جانور دینا جائز ہے؟ وہ اس طرح کہ ہم قربانی کا جانور خریدنے کے خواہشمند افراد اور بیچنے والی ان کمپنیوں کے درمیان قسطیں ادا کرنے کا ایک ذریعہ ہوں گے، اس کا طریقہ یہ ہو گا کہ جانور بیچنے والی کمپنیوں کو ادا کی جانے والی رقم بینکوں سے لے کر انہیں نقد ادائیگی کی جاۓ گی، اور پھر صارف یہ رقم کو بینک کو ادا کرے گا؟ کیا اس سے قربانی کرنے والے کو اور اس قربانی کی قبولیت کو کوئی نقصان پہنچتا ہے؟ کیا ایک گائے سات بکریوں کی جگہ کافی ہے؟

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛ اگر معاملہ ایسا ہی ہے جیسا کہ سوال میں بتایا گیا ہے، تو ہم یہ کہیں گے کہ یہ لین دین شرعی طور پر جائز ہے؛ کیونکہ یہ لین دین قسطوں میں خرید وفروخت کا معاملہ ہے اور شریعت کی رو سے قسطوں پر خرید وفروخت کرنا جائز ہے، اسی طرح پیسے ادا کرنے والے یعنی بینک جو رقم بڑھا کر وصول کرتا ہے کیلیے بھی کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ اگر کاروبار میں کوئی سلعہ یعنی کوئی شے درمیان میں ہو تو زیادہ پیسے وصول کرنے میں سود نہیں ہوتا اور اس لین دین سے قربانی کرنے والے کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا اور نہ اس کی قربانی کی قبولیت میں کوئی فرق آتا ہے۔ گائے، بھینس اور اونٹ میں سے ہر ایک قربانی، عقیقہ اور واجب اور نفلی ہدی کرنے والے سات افراد کے لیے کافی ہے، سواۓ اس شخص کے جس نے جماع کے ذریعے سے حج کو فاسد کر دیا ہو؛ اس صورت میں ایک اونٹ ذبح کیا جاۓ گا۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

Share this:

Related Fatwas