قبرستان کو کئی منزلہ بنانا
Question
یقینا اب گھروں کی طرح قبرستان بھی تنگ ہو چکے ہیں ، اور ساٹھ سال سے بھی زیادہ عرصہ سے ہمارا ایک ہی قبرستان ہے . اور ہمارے بیسوں خاندان میں سے ہر خاندان چھ افراد کی شرح سے بڑھ رہا ہے ، اور اب یہ قبرستان مرنے والوں کی تدفین کے لیے کافی نہيں رہا . تو کیا ہمارے لیے یہ جائز ہے کہ ہم اس قبرستان کو کئی منزلہ بنا دیں تاکہ یہ مرنے والوں کی تعداد کے لیے کافی ہو سکے ، واضح رہے کہ یہ قبرستان اب چاروں طرف سے آبادی میں گھر چکا ہے اور ہر طرف مکانات بن چکے ہیں اور اس سے ہٹ کر اور کوئی دوسری زمین بھی ميسر نہیں ہے؟.
Answer
شریعت میں واضح تصریح موجود ہے کہ ہر میت کو الگ الگ لحد یا درز میں دفنانا واجب ہے اس میں کسی کی شرکت نہیں ہونی چاہئے بشرطیکہ قبرستان میں تنگی نہ ہو ، چنانچہ صحیح روایت میں ہے کہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےجنگ احد میں شہید ہوئے صحابہ کو دو دو اور تین تین آدمی کو ایک قبر میں دفن فرما يا تھا . اسی طرح یہ بھی واجب ہے کہ مردوں اور عورتوں کی قبریں علیٰحدہ علیٰحدہ ہوں.
مذکورہ بالا بیان اور سوال کی صور تحال کے پیش نظر جب ضرورت کے وقت ایک سے زیادہ افراد کو ایک ہی قبر میں دفنانا جائز ہوا تو ضرورت کے پیش نظر ایک قبرستان کے اندر کئی منزل بنانا بھی جائز ہوگا تاکہ وہ ُمردوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد کو سمیٹ سکے.
و اللہ سبحانہ و تعالی اعلم.