عاشوراء کا اکیلے ایک ہی روزہ رکھنا

Egypt's Dar Al-Ifta

عاشوراء کا اکیلے ایک ہی روزہ رکھنا

Question

کیا عاشوراء کا اکیلے ایک ہی روزہ رکھنا جائز ہے؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! جی ہاں، عاشوراء کا اکیلے ایک ہی روزہ رکھنا جائز ہے اور اس میں شرعا کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ اکیلے ایک روزہ رکھنے پر میں کوئی نہی وارد نہیں ہوئی ہے، بلکہ جس نے عاشوراء کا روزہ رکھا اگرچہ اکیلا ایک ہی رکھا ہو اس کیلئے ثواب کے ثبوت موجود ہیں؛ سیدنا ابنِ عباس رضی اللہ تعالی سے مروی ہے آپ رضی اللہ تعالی فرماتے ہیں: نبی اکرم ﷺ مدینہ منورہ میں تشریف لائے تو دیکھا کہ یہودی عاشوراء کا روزہ رکھتے تھے، آپ ﷺ نے فرمایا: '' مَا هَذَا'' یعنی: یہ کس نسبت سے روزہ رکھتے ہو؟ انہوں نے کہا یہ ایک بڑا بابرکت دن ہے، یہ وہی دن ہے جس میں اللہ تعالی بنی اسرائیل کو ان کے دشمنوں سے نجات دی تھی، تو سیدنا موسی - علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسلام – نے روزہ رکھا تھا،
آپ ﷺ نے فرمایا: ''َ فأَنَا أَحَقُّ بِمُوسَى مِنْكُمْ'' میں موسی کا تم سے زیادہ حق دار ہوں'' تو آپ ﷺ نے خود بھی روزہ رکھا اور رکھنے کا حکم بھی دیا'' أخرجه البخاري في "صحيحه".
عاشوراء: اللہ تعالی کے مہینے محرم الحرام کا دسواں دن ہوتا ہے، اس دن روزہ رکھنا سنت ہے جو کہ نبی اکرم ﷺ کے قول فعل سے ثابت ہے، احادیث کے مطابق اس دن روزہ رکھنے والے کو ثواب ملتا ہے اور اس کے سابقہ ایک سال کے گناہ بھی معاف ہو جاتے ہیں۔
لیکن مستحب یہ ہے کہ عاشوراء کے ساتھ نویں محرم الحرام کا بھی روزہ رکھا جائے؛ سیدنا ابنِ عباس رضی اللہ تعالی سے مروی آپ رضی اللہ تعالی فرماتے ہیں: اللہ تعالی کے رسول ﷺ نے جب عاشوراؑ کا روزہ رکھا اور روزہ رکھنے کا حکم بھی فرمایا تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین نے عرض کیا: یارسول اللہ ﷺ اس دن کی تو یہود ونصاری تعظیم کرتے ہیں، تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ''فَإِذَا كَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ إِنْ شَاءَ اللهُ صُمْنَا الْيَوْمَ التَّاسِعَ'' یعنی اگلے سال ان شاء اللہ ہم نویں محرم الحرام کا بھی روزہ رکھیں گے'' أخرجه مسلم في صحيحه"
امام النووي رحمہ اللہ "المجموع" میں فرماتے ہیں: ہمارے اصحاب اور دوسرے آئمہ نویں اور دسویں محرم الحرام کے روزے مستحب ہونے پر متفق ہیں۔
امام بهوتي حنبلي رحمہ اللہ "الكشاف القناع عن متن الإقناع" میں فرماتے ہیں: اکیلے دسویں محرم الحرام کا روزہ رکھنا مکروہ نہیں ہے، اور "الْمُبْدِعِ" میں آپ فرماتے ہیں: یہی ہمارا مذہب ہے۔
آئمہ احناف رحمھم اللہ کے مذہب کے مطابق اکیلے دسویں کا روزہ رکھنا مکروہِ تنزیہی ہے؛ حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح" میں آیا ہے: مکروہ کی دو قسمیں ہیں تنزیہی اور تحریمی۔ تنزیہی جیسے نویں یا گیارہویں محرم الحرام کے بغیر صرف دسویں محرم الحرام کا روزہ رکھنا۔
اس بناء پر ہم کہیں گے کہ اللہ تعالی کےاس حرمت والے مہینے کے دسویں دن کا اکیلے ایک ہی روزہ رکھنا جائز ہے، لیکن مستحب یہ ہے کہ اختلاف سے بچنےکیلئے اس کے ساتھ نویں محرم الحرام یا دسویں محرم الحرام کا بھی روزہ رکھا جائے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

 

 

Share this:

Related Fatwas