مہرِ مؤجل میں اورشوہر کی وفات کے بع...

Egypt's Dar Al-Ifta

مہرِ مؤجل میں اورشوہر کی وفات کے بعد اس کے ذمہ میں دین پر بیوی کا حق

Question

سائل کہتا ہے: میرا بھائی ایک حادثہ میں فوت ہو گیا، اور اس کے پاس ایک اپارٹمنٹ تھا، اور اس نے اپنی بیوی کا سونا اپنی وفات سے پہلے بیچ دیا تھا، اور بیوی کا دعویٰ ہے کہ اس میں وہ سونا بھی شامل ہے جو اس کی شادی سے پہلے اس کی ملکیت تھا۔ کیا میرے بھائی کی بیوی کا یہ حق ہے کہ وہ میرے والد سے اپنے اپنے مہرِ مؤخر اور اس سونے کا مطالبہ کرے جو اس کے شوہر نے بیج دیا تھا کہ میرا والد اپنے ذاتی پیسوں سے اسے ادا کرے؟ اوراس کا کتنا حق ہے؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛ اگر معاملہ ایسا ہی ہے جیسا کہ سوال میں بیان کیا گیا ہے تو مہر مؤجل پر اور شوہر کے ذمہ ثابت شدہ بیوی کے قرض پر بیوی کا حق ہے جو کہ وراثت کی تقسیم سے پہلے بیوی کو دیا جاۓ گا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِي بِهَا أَوْ دَيْنٍ﴾ [النساء: 11] ترجمہ: "(میراث کی یہ تقسیم) کی گئی وصیت اور دین (ادا کرنے) کے بعد ہوگی" اور یہ بیوی کا یہ حق اس کے شوہر کے مال یعنی اپارٹمنٹ میں سے دیا جاۓ گا جس کا وہ مالک تھا، نہ کہ اس کے والد یا ان کے علاوہ کسی اور کے مال سے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.
 

Share this:

Related Fatwas