کیا حاجی کا رمی جمار سے پہلے مزدلفہ...

Egypt's Dar Al-Ifta

کیا حاجی کا رمی جمار سے پہلے مزدلفہ سے طواف افاضہ کے لئے مکہ جانا جائز ہے؟

Question

سال ٢٠٠٥ء مندرج استفتاء پر ہم مطلع ہوئے جو حسب ذیل

سوال پر مشتمل ہے:
کیا حاجی کا رمی جمار سے پہلے مزدلفہ سے طواف افاضہ کے لئے مکہ جانا جائز ہے؟

Answer

اجمالا قربانی کے دن کے معمولات یہ ہیں ، رمی جمار، بال اتروانا یا کٹانا ، طواف افاضہ کرنا اور صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرنا ۔ اگر طواف قدوم کے بعد سعی نہ کی ہو تو ۔ متمتع اور قارن کے لئے جو مکہ کا رہنے والا نہ ہو۔ قربانی کا جانور ذبح کرنا.
حاجی کچھ معمولات میں تقدیم و تاخیر کا مجاز ہے ، اور رمی جمار سے پہلے طواف افاضہ بھی انہی معمولات میں سے ہے ، چنانچہ عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بقرعید کے دن خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ، کہ ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا ، میں تو یہ سمجھتا تھا کہ فلاں عمل فلاں عمل سے پہلے کرنا ہے ، اس کے بعد ایک دوسرا شخص اٹھا اور عرض کیا : میں یہ سمجھتا تھا کہ فلاں عمل فلاں عمل سے پہلے ہے ، میں نے تو قربانی کرنے سے پہلے بال اتروا دیے ، اور میں نے تو رمی جمار سے پہلے قربانی کر دی ، اسی طرح کی تقدیم و تاخیر کا مزید تذکرہ ہوا ، تو حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ان سب چیزوں کے جواب میں ارشاد فرمایا:'' ایسا کر سکتے ہو اس میں کوئی حرج نہیں ہے'' ، اس دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جس جس عمل کے بارے میں پوچھا گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا یہی جواب دیا:'' کرسکتے ہو اس میں کوئی حرج نہیں ہے''. اس حدیث کی شیخین وغیرہ نے روایت کی ہے.

و اللہ سبحانہ و تعالی اعلم.
 

Share this:

Related Fatwas