کیا حاجی کا رمی جمار سے پہلے مزدلفہ سے طواف افاضہ کے لئے مکہ جانا جائز ہے؟
Question
سوال پر مشتمل ہے:
کیا حاجی کا رمی جمار سے پہلے مزدلفہ سے طواف افاضہ کے لئے مکہ جانا جائز ہے؟
Answer
اجمالا قربانی کے دن کے معمولات یہ ہیں ، رمی جمار، بال اتروانا یا کٹانا ، طواف افاضہ کرنا اور صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرنا ۔ اگر طواف قدوم کے بعد سعی نہ کی ہو تو ۔ متمتع اور قارن کے لئے جو مکہ کا رہنے والا نہ ہو۔ قربانی کا جانور ذبح کرنا.
حاجی کچھ معمولات میں تقدیم و تاخیر کا مجاز ہے ، اور رمی جمار سے پہلے طواف افاضہ بھی انہی معمولات میں سے ہے ، چنانچہ عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بقرعید کے دن خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ، کہ ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا ، میں تو یہ سمجھتا تھا کہ فلاں عمل فلاں عمل سے پہلے کرنا ہے ، اس کے بعد ایک دوسرا شخص اٹھا اور عرض کیا : میں یہ سمجھتا تھا کہ فلاں عمل فلاں عمل سے پہلے ہے ، میں نے تو قربانی کرنے سے پہلے بال اتروا دیے ، اور میں نے تو رمی جمار سے پہلے قربانی کر دی ، اسی طرح کی تقدیم و تاخیر کا مزید تذکرہ ہوا ، تو حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ان سب چیزوں کے جواب میں ارشاد فرمایا:'' ایسا کر سکتے ہو اس میں کوئی حرج نہیں ہے'' ، اس دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جس جس عمل کے بارے میں پوچھا گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا یہی جواب دیا:'' کرسکتے ہو اس میں کوئی حرج نہیں ہے''. اس حدیث کی شیخین وغیرہ نے روایت کی ہے.
و اللہ سبحانہ و تعالی اعلم.