نویں ذوالحج کی شب كو کسی عذر کی وجہ سے عرفات میں ٹھہرجانا
Question
میدان عرفا ت میں سخت بھیڑ کے پیش نظر کیا حاجی کا ذو الحج کی آٹھویں تاریخ کو منیٰ چھوڑ کر عرفات جانا جائز ہے؟
Answer
ذو الحج کی آۤٹھویں تاریخ ترویۃ کہلاتی ہے ، اس کا یہ نام اس لئے رکھا گیا ہے کہ اس دن حجاج عرفات کو جاتے ہوے منی میں آرام کیا کرتے تھے اور اپنی سواریوں اور قربانی کے جانوروں کو بھی آرام کی مہلت دیتے تھے اور اس روز انہیں سیراب کیا کرتے تھے تاکہ اس عظیم دن کے معمولات کی تیاری ہو سکے اور اس کے بعد قربانی کے دن اور ایام تشریق کی مصروفیات کے لئے چُست رہ سکیں ، اور حاجی کا آٹھویں تاریخ کو چاشت کے وقت منیٰ جانا محض سنت ہے واجب نہیں ہے اور منیٰ کے معمولات میں سے یہ ہیں کہ وہاں ظہر اور عصر کے درمیان یا مغرب اور عشاء کے درمیان جمع نہیں کرتے ہیں لیکن چار رکعت والی نمازوں میں قصر کرتے ہیں ، اور عرفہ کی شب وہاں گذار کر اور فجر کی نماز پڑھ لینے کے بعد چاشت کے وقت میدان عرفات کی طرف نکلتے ہیں ، لیکن اگر حاجی اس کے خلاف کرتا ہے اور بھیڑ کے ڈر سے آٹھویں دن ہی عرفات کو روانہ ہو جاتا ہے تو اس پر کوئی چیز نہیں ہے اور اس کا حج صحیح ہے ، اس میں صرف اتنی سی بات ہے کہ اس نے ایک مستحب عمل کو چھوڑا ہے بلکہ اس مستحب کو بھی عذر کی وجہ سے چھوڑا ہے ، اس لئے امید ہے کہ اس عمل کا ثواب بھی پا لے گا جس کو اس نے عذر کی وجہ سے ترک کیا ہے ، کیونکہ اگر مجبوری نہ ہوتی تو اس پرعمل کیا ہوتا اور اس پر دم نہیں ہے کیونکہ تلافی ما فات ترک سنت پر نہیں ہے بلکہ ترک واجب پر ہے.
و اللہ سبحانہ و تعالی اعلم.