نماز میں بلند آواز سے بسملہ پڑھنا

Egypt's Dar Al-Ifta

نماز میں بلند آواز سے بسملہ پڑھنا

Question

سال ٢٠٠٥ ء درج شدہ استفتاء پر ہم مطلع ہوئے جو نماز میں بآواز بلند بسملہ پڑھنے کے حکم سے متعلق سوال پر مشتمل ہے ، کیا یہ حکم اتنا ضروری اور لازمی واجب ہے کہ بلند آواز سے نہ پڑھنے والے کے پیچھے نماز نہ پڑھی جائے ، یا اسے بآواز بلند پڑھنا اور آہستہ پڑھنا دونوں برابر ہیں؟.

Answer

بآواز بلند بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنے کا مسئلہ ان مسائل میں سے ہے جن میں علماء کرام کے درمیان اختلاف رہا ہے. شافعی حضرات بآواز بلند پڑھنے کے قائل ہیں . اور انکے علاوہ دوسرے علماء اسکے آہستہ پڑھنے کو افضل سمجھتے ہیں . اور اس کا شمار نماز کے ان مسائل میں ہوتا ہے جو سنت مؤکدہ کے درجے کو نہیں پہونچتے . چنانچہ اس مسئلے میں اختلاف ممکن ہے کیونکہ اس میں اختلاف کی گنجایش ہے ، اور شریعت کا یہ طے شدہ قاعدہ ہے کہ ملامت صرف ایسے امر کے چھوڑنے پر ہوگی جس کا لازمی ہونا متفق علیہ ہو . یا ایسے نا جائز کے کرنے پر ہوگی جس کی ممانعت غیر اختلافی ہو ، لیکن اختلافی مسائل میں کوئی ملامت نہیں ہے . اس لئے اگر کوئی بسملہ بلند آواز سے پڑھتا ہے تو بھی درست ہے اور اگر آہستہ پڑھتا ہے تو بھی درست ہے . اور یہ ہرگز جائز نہیں کہ اس طرح کے اختلافی مسائل مسلمانوں کے درمیان فتنوں ، جھگڑوں اور گروہ بندی کا باعث بنیں . بلکہ ہمارا بھی شیوہ ان مسائل میں وہی ہونا چاہئے جو ہمارے سلف صالحین کا تھا اور اختلاف کا وہ نمونہء اخلاق ہمارے پیش نظر رہنا چاہئے جو فقہی اختلافات ، اور اجتہادی ترجیح کے وقت ان کا طرہء امتیاز تھا.

و اللہ سبحانہ و تعالی اعلم.
 

Share this:

Related Fatwas