جہادِ اکبر اور اسلحہ اٹھانے سے اس ک...

Egypt's Dar Al-Ifta

جہادِ اکبر اور اسلحہ اٹھانے سے اس کا تعلق

Question

جہادِ اکبر کیا ہے اور کیا اسلحہ اٹھانا جہادِ اکبر میں سے ہے؟

Answer

اس میں کو شک نہیں کہ انسان کا سب سے بڑا دشمن اس کا نفس ہے اور اس سے جہاد کرنا ہی جہادِ اکبر ہے جیسا کہ نبی اکرم ﷺ نے ہمیں اس کے بارے میں ہمیں بتایا ہے، اور اللہ جسے چاہتا ہے سیدھے راستے کی ہدایت دیتا ہے۔۔۔ اللہ تعالی نے فرمایا:" اور جو کوئی رسول کی مخالفت کرے بعد اس کے کہ اس پر سیدھی راہ کھل چکی ہو اور سب مسلمانوں کے راستہ کے خلاف چلے تو ہم اسے اسی طرف چلائیں گے جدھر وہ خود پھر گیا ہے اور اسے دوزخ میں ڈالیں گے، اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے۔"[النساء: 115]،  اور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: " جس نے ہم پر ہتھیار اٹھایا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ " (متفق علیہ)، اور آپ ﷺ نے فرمایا:" مومن اس وقت تک اپنے دین کے بارے میں برابر کشادہ رہتا ہے ( اسے ہر وقت مغفرت کی امید رہتی ہے ) جب تک ناحق خون نہ کرے " (روایتِ امام بخاریؒ)،  اور جب سیدنا عبد اللہ بن عباس خوارج سے مناظرہ کیلئے گئے تو انہیں فرمایا: تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر میں تمہیں اللہ تعالی کی کتاب جو کبھی نہ بدلے گی اور سنتِ رسول ﷺ سے دلیل دوں تو کیا تم رجوع کر لو گے؟ انہوں نے کہا جی ہاں۔ جب آپ نے ان کے سامنے دلائل بیان کیے تو ان میں سے بیس ہزار لوگوں نے رجوع کر لیا اور چار ہزار باقی رہے تو وہ قتل کر دیے گئے۔ (روایتِ امام عبد الرزاقؒ)، جب  انسان کے سامنےحق واضح ہو جاتا ہے تو تکبر اور حسد جیسی آفاتِ نفس کے علاوہ اسے حق کی اتباع سے کوئی چیز نہیں روکتی، پس تکبر سے شیطان گمراہ ہوا اور حسد سے مدینہ منورہ کے یہود نبی اکرم ﷺ کے زمانۂ مبارک میں گمراہ ہوۓ۔

Share this:

Related Fatwas