کہاوت "سیاست کا کوئی دین نہیں اور د...

Egypt's Dar Al-Ifta

کہاوت "سیاست کا کوئی دین نہیں اور دین میں کوئی سیاست نہیں"

Question

کیا یہ کہاوت صحیح ہے "سیاست کا کوئی دین نہیں اور دین میں کوئی سیاست نہیں"؟

Answer

اگر ہم کسی جماعت کے سیاسی کام کی بات کر رہے ہیں تو یہ کہاوت صحیح ہے اور سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ اپنے سیاسی پروگراموں سے ہر وہ مذہبی نعرہ دور رکھیں جس کے ساتھ وہ خود کو دوسری جماعتوں سے ممتاز کر سکتے ہیں ورنہ یہ اللہ تعالیٰ کے دین میں ایک طرح کی تجارت بن جائے گی اور دوسری جماعتوں کے خلاف الزامات اور معاشرتی گروہوں کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے کا سبب بنے گا۔ سیاست میں شامل ہونے والی انتہا پسند جماعتوں سے یہی غلطی ہوئی ہے۔ عالم دین کو اپنی طرف داری کے لحاظ سے سیاست سے دور رہنا چاہیے تاکہ تمام جماعتیں اسی کی رہیں، اور اسے چاہیے کہ مختلف شعبوں میں لوگوں کو اعلیٰ اقدار کی تعلیم دینے کا کام کرتا رہے تاکہ ایک عالم دین کی حیثیت سے اس سے مطلوبہ مفاد حاصل ہوتا رہے۔

جہاں تک سیاست کے کلی معنی کا تعلق ہے تو اس کا مقصد اندرون و بیرون ملک میں وطن اور اہلِ وطن کے معاملات کا خیال رکھنا ہے اور اس لحاظ سے سیاست کو مذہب سے الگ کرنا جائز نہیں ہے بلکہ سیاست اور دین ایک ہی مقصد کے لئے ساتھ ساتھ چل رہے ہیں۔

اور شریعت کے مبادیات سیاست کے لیے ایک ایسی چھت کی مانند ہیں کہ کام کرتے وقت جس سے تجاوز کرنا جائز نہیں خواہ وہ قانون سازی ہو کا کام ہو یا سماجی اور دیگر کام ہوں۔

Share this:

Related Fatwas