نعرے اور جذباتی بیان بازی پوری تاری...

Egypt's Dar Al-Ifta

نعرے اور جذباتی بیان بازی پوری تاریخ میں انتہا پسند جماعتوں کا اہم نشانِ امتیاز رہا ہے۔

Question

کیوں نعرے اور جذباتی بیان بازی پوری تاریخ میں انتہا پسند جماعتوں کا اہم نشانِ امتیاز رہا ہے ؟ اور کیسے نبی اکرم ﷺ نے ہمیں ان سے خبردار فرمایا ہے؟

Answer

کتبِ احادیث میں موجود انتہاپسند جماعتوں کے خلاف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشہور تنبیہات میں سے ایک آپ ﷺ  کا یہ فرمان ہے: "آخری زمانے میں ایک  ایسی قوم آئے گی... ظاہر میں تو ساری خلق کے کلاموں میں جو بہتر ہے ( یعنی حدیث شریف ) وہ پڑھیں گے مگر درحقیقت ، وہ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار میں سے نکل جاتا ہے۔" پس ان کی صفات یہ ہیں کہ وہ جھوٹے دعوے کرنے والے ہیں اور ان کے اقوال ان کے افعال کے خلاف ہوتے ہیں اور یہ بندے پر اللہ تعالی کے غیض وغضب  نازل ہونے کا ایک سبب ہے۔  اللہ تعالی نے فرمایا:" اللہ کے نزدیک بڑی نا پسند بات ہے کہ جو کہو اس کو کرو نہیں۔ "[الصف: 2]۔ اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعویٰ کرنے والے سے اس کا حال  پوچھا کرتے تھے۔سیدنا عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: میں سچا مومن ہو گیا ہوں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہر قول کی ایک حقیقت ہوتی ہے، تیرے  اس قول کی حقیقت کیا ہے؟" ۔۔۔ اور جب حضرت عوف نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ بات بتائی جس سے ان کے دعوے کے اخلاص کی تصدیق ہو رہی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”تم معرفت حاصل کر چکے  ہو یا ایمان لا چکے ہو پس اس پر قائم رہو“ [روایتِ امام ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ]  پس اعتبار افعال اور احوال کاہوتا ہے، اقوال کا نہیں۔

Share this:

Related Fatwas