اختلاطِ مفاہیم معاشرے پر آنے والی ب...

Egypt's Dar Al-Ifta

اختلاطِ مفاہیم معاشرے پر آنے والی بڑی آفات میں سے ایک ہے۔

Question

اختلاطِ مفاہیم کو معاشرے پر آنے والی بڑی آفات میں سے ایک کیوں شمار کیا جاتا ہے؟ وہ کون سی مثالیں ہیں جو عوامی زندگی میں اس کا اظہار کرتی ہیں؟ انتہا پسندی اور دہشت گردی کے انتشار میں اس کا کیا کردار ہے؟

Answer

جواب:

مفاہیم میں بگاڑ اور ان میں اختلاط انتہا پسندی اور دہشت گردی پھیلنے کی اہم وجوہات میں سے ایک ہے، انتہاپسند اکثر   کتاب و سنت کی نصوص میں اپنے غلط تصورات سے اپنے منحرف اعمال کیلیے دلیل پکڑتے ہیں، جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے متعلق ان کا غلط مفہوم بھی شامل ہے:«أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لا إِلَهَ إِلَّا الله...» متفق علیہ ] مجھے حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے اس وقت تک قتال کروں جب تک کہ وہ اس بات کی گواہی نہ دیں کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود نہیں ہے...[..." تو وہ اس سے  یہ سمجھتے ہیں کہ مسلمانوں کو غیر مسلموں سے جنگ کرنے کا حکم ہے یہاں تک کہ وہ اسلام میں داخل ہو جائیں! اور یہ غلط مفہوم -جسے مسلمانوں کے کسی امام نے نہیں لیا، بلکہ یہ مفہوم بڑی تباہیوں کا باعث بتنا ہے جن میں سے سب سے چھوٹی یہ ہے  کہ ذہنوں میں دین کے رحم و کرم اور نرمی کی تاریک اور غلط تصویر کا پیدا ہوتی ہے۔حق یہ ہے کہ "أمرتُ"]مجھے حکم دیا گیا ہے[  میں حکم آپ ﷺ کے ساتھ خاص تھا جو کہ آپ ﷺ کے علاوہ کسی اور کی طرف متعدی نہیں ہوتا۔ اور " أقاتل "  فعل میں مشارکت پر دلالت کرتا ہے، جس میں قتال کی ابتدا طرفِ آخر سے ہوتی ہے؛کیونکہ  قتال تیرا سال بعد مشروع ہوا، اور «الناس...» سے وہ مشرکینِ قریش مراد ہیں جو نبی اکرم ﷺ سے لڑائی کیا کرتے تھے، پس یہ لفظ عام ہے لیکن اس کی مراد خاص ہے۔

Share this:

Related Fatwas