اسلامی شریعت ایسا علم ہے جس کے باقاعدہ اپنے اصول ہیں
Question
کیا اسلامی شریعت ایسا علم ہے جس کے باقاعدہ اپنے اصول ہیں یا یہ مجرد فکر ہے جس میں کوئی بھی اپنی رائے دے سکتا ہے
Answer
کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ شریعت میں تحقیق کرے اور اس میں اپنی رائے دے جب تک کہ وہ ماہر عالمِ دین نہ ہو۔، پس شریعت اسلامیہ ایک ایسا علم ہے جس کے اصول و قواعد قرآن و سنت کی نصوص، حضور نبی اکرم ﷺ کے فیصلوں اور صحابہ کرام رضوان اللّٰه علیھم اجمعین کے اجتہادات سے ماخوذ ہیں، یہ ایسے اصول ہیں جنہیں آئمہ کرام اور علماء عظام نے نکال کر اپنی کتابوں میں درج کیا۔ جیسا کہ فقہاء کرام نے اس منہج کی تحدید کی ہے جس سے انسان علوم شرعی اور اس کے اصول و قواعد سیکھ سکتا ہے اور جو مشغول ہو یا ان اصولوں کو سیکھنے سے عاجز ہو سو اس کے لیے حکم یہ ہے کہ ]فَاسْاَلُـوٓا اَهْلَ الـذِّكْرِ اِنْ كُنْتُـمْ لَا تَعْلَمُوْنَ [ "سو اگر تمہیں معلوم نہیں تو اہلِ علم سے پوچھ لو"۔[النحل: 43]۔
لیکن ان انتہاء پسندوں کی مصیبت یہ ہے کہ وہ ان امور میں بھی تحقیق کرتے ہیں جن میں مہارت نہیں رکھتے اور پھر اسی پہ اکتفا نہیں کرتے بلکہ اپنی من پسند غلط رائے کو اپنے اردو گرد کے لوگوں پر بھی مسلط کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اس پر بھی اکتفا نہیں کرتے بلکہ وہ علماء کی کی مخالفت کرتے ہیں اور ان پر طعن کرتے ہیں کہ انہوں نے دنیا کے لیے اپنے دین کو بیچ ڈالا ہے۔ اگر وہ زمانہ قدیم سے آج تک شریعت اسلامیہ کے اصول و ضوابط کو پڑھتے اور سمجھتے تو کبھی بھی علماء حق کی مخالفت نہ کرتے بلکہ ضرور ان کی قدر و منزلت کا اعتراف کرتے۔