تجدیدِ خطابِ دین کیلئے منہجِ صحیح

Egypt's Dar Al-Ifta

تجدیدِ خطابِ دین کیلئے منہجِ صحیح

Question

تجدیدِ خطاب دین سے کیا مراد ہے اس تجدید کیلئے صحیح منہج کیا ہے؟

Answer

دینی خطاب کی تجدید سے مراد اصل مصادرِ دین یعنی قرآن و سنت کی طرف رجوع کرنا ہے  اور دینی خطاب کو مختلف عادات و ثقافات سے پاک کرنا ہے جو گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ دین کے ساتھ جوڑی گئی ہیں، اور ان کا دین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ جیسا کہ عورت کو کم تر سمجھنا ایک غیر اسلامی سوچ ہے جس کی وجہ سے مسلم عورت پر بہت سی ایسی قیود لاگو کی گئیں جو قرآن و سنت میں موجود نہیں ہیں، بلکہ بعض اوقات یہ قیود قرآن و سنت کے بالکل منافی ہوتی ہے جیسا کہ عورت کا گھر سے نکلنے کو حرام قرار دینا اور اس کے ملازمت کرنے یا سیاسی اور معاشرتی کاموں میں شرکت کرنے کو حرام قرار دینا اور اسی طرح مسلمانوں کے دوسری قوموں سے تعلقات میں بہت سی غلط فہمیاں پیدا کی گئی ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مسلمانوں کے دوسری اقوام سے تعلقات تعاون اور باہمی رہن سہن پر مشتمل ہیں ناکہ نفرت و جدل پر۔ اور تجدید خطاب دینی کا صحیح منہج یہ ہے کہ قرآن کی طرف رجوع کیا جائے اور اس سے ہدایت لی جائے۔ الله رب العزت ارشاد فرماتا ہے۔"اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک دلیل آ چکی ہے اور ہم نے تمہاری طرف ایک نورِ تاباں اتارا ہے"۔[النساء: 174]۔ اور ان الہٰی اصولوں کا مطالعہ  کیاجاۓ  جن کی طرف اللہ تعالی ہماری رہنمائی فرمائی ہے، جیسےباہمی توازن، واقفیت، باہمی تعاون اور انضمام کے اصول۔ اور اہم  قواعدِاحکام کو رکھنا، جیسے: احکام اپنے مقصد کے ساتھ خاص ہیں ، ضرر کو دور کیا جاۓ گا ، اور امرِضرورت بقدرِضرورت ہی جائزہوتا ہے، اور عرف کی رعایت کی جاۓ گی۔

 اور مقاصد شریعت یعنی جان ، عقل، دین ،  مال اورعزت اور تکریم انسانی کی حفاظت کیلئے کام  کیا جاۓ۔

 

Share this:

Related Fatwas