بین الاقوامی قوانین کو ماننے کے بعد یہ دلیل پیش کر کے ان کا انکار کر دینا کہ وہ غیر مسلموں کے ساتھ ہیں۔
Question
کیا بین الاقوامی قوانین کو ماننے کے بعد یہ دلیل پیش کر کے ان کا انکار کر دینا جائز ہے کہ وہ غیر مسلموں کے ساتھ ہیں۔
Answer
غیر مسلموں کے ساتھ ہونے کی دلیل پیش کر کے ان بین الاقوامی قوانین کو ماننے کے بعد ان سے انحراف کرنا جائز نہیں ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَأَوْفُوا بِالْعَهْدِ إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُولًا﴾ [الإسراء: 34] "اور عہد کو پورا کرو کیونکہ عہد کے بارے میں باز پرس ہوگی"۔اور نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس شخص کا کسی قوم سے معاہدہ ہو تو معاہدہ نہ توڑے اور نہ نیا معاہدہ کرے جب تک کہ اس معاہدہ کی مدت پوری نہ ہو جائے۔ [روایت ابوداؤد[ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں یہودیوں کے ساتھ ایک معاہدہ کیا جسے جدید دور کے تصور میں ہم مشترکہ دفاعی اور اقتصادی تعاون کا معاہدہ کہہ سکتے ہیں، جیسا کہ اس میں کہا گیا ہے: یہودی جب تک مومنین کے ساتھ جنگ میں رہے خرچ کرتے رہے گے۔۔۔"اور قریش اور ان کی مدد کرنے والوں کے ساتھ تجارت نہیں کی جاۓ گی، اور ان کے درمیان یثرب پر چڑھائی کرنے والوں پر فتح کا معاہدہ ہے"۔ لیکن یہودیوں نے عہد توڑ دیا جیسا کہ معروف ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین مکہ کے ساتھ ایک معاہدہ کیا جس میں آپ کے صحابہ کی راۓ یہ تھی کہ فریق آخر کی طرف سے ان پر ظلم ہو رہا ہے اور وہ معاہدہ حدیبیہ کا معاہدہ تھا، اس کے باوجود بھی مشرکین کی طرف سے صلح کی خلاف ورزی کی گئی، اور یاد رہے کہ اس وقت یہودی اور مشرک مسلمانوں کے دشمن تھے۔