بیع مکمل ہو جانے کے بعد سامان جب با...

Egypt's Dar Al-Ifta

بیع مکمل ہو جانے کے بعد سامان جب بائع کے پاس امانت رکھا ہو تو اس کا تلف ہو جانا

Question

بیع مکمل ہو جانے کے بعد سامان جب بائع کے پاس امانت رکھا ہو تو اس کے تلف ہو جانے کا کیا حکم ہے ؟

Answer

کسی شخص کا کوئی معین چیز خریدنا اور اس کی ادائیگی کرنا اسےوصول کرنا ہے اور پھر کسی ضرورت کی وجہ سے اس سامان کو بیچنے والے کے پاس چھوڑ دینا دو معلاملوں پر مشتمل ہے:

- ایک درست اور مکمل فروخت کا معاہدہ جس میں ارکان اور شرائط پوری ہیں، جس کے نتیجے میں خریدار فروخت شدہ چیز کا مالک بن جاتا ہے، وہ چیز اس کے قبضے میں چلی جاتی ہے، اور اسے تصرف کرنے کا حق حاصل ہو جاتا ہے۔

- بغیر اجرت کے ودیعت (کوئی چیز کسی کے پاس جمع کروانا) اور یہ بطور تبرع کسی کو مال کی حفاظت پر وکیل بنانے سے عبارت ہے اور ودیعت کا عقد شرعاً جائز ہے، اور ودیعت امانت ہوتی ہے اور جس کے پاس ودیعت جمع کروائی ہے اس کے پاس یہ امانت ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس پر واجب ہے کہ وہ اس کی حفاظت میں اتنی ہی محنت کرے جتنی وہ اپنے مال کی حفاظت میں کرتا ہے اور وہ اس کا ضامن نہیں ہوگا جب تک کہ وہ اس میں زیادتی یا کوتاہی نہ کرے۔ اگر وہ اس کے ہاتھ میں تلف ہو جائے اور اس نے اسے محفوظ کرنے میں اتنی محنت کی ہو جتنی وہ اپنے مال کو محفوظ رکھنے میں کرتا ہے تو اس کا ضامن نہیں ہوگا۔ خواہ کسی ایسی چیز سے ہلاک ہو جس سے بچنا ممکن تھا یا  اس چیز سے جس سے بچاؤ ممکن نہیں تھا، سوائے اس صورت کے جب اس نے حفاظت کرنے پر اجرت اجرت لی ہو تو اس صورت میں اگر وہ کسی ایسی چیز کی وجہ سے ہلاک ہو جائے جس سے بچاؤ ممکن تھا- مثلاً چوری، وغیرہ – تو  وہ ضامن ہو گا، اور اگر کسی ایسی چیز کی وجہ سے ہلاک ہو جائے جس سے بچاؤ ممکن نہیں تھا مثلاً موت وغیرہ، تو ضامن نہیں ہو گا ہے، اور اگر اس کے بعد ان کے درمیان کسی بات پر اتفاق ہو جائے تو ان پر کوئی گناہ نہیں۔

Share this:

Related Fatwas