" الولاء والبراء " یا " الموالاة وا...

Egypt's Dar Al-Ifta

" الولاء والبراء " یا " الموالاة والمعاداة " (دوستی اور اظہارِ لا تعلقی یا وفاداری اور دشمنی) کا مفہوم

Question

" الولاء والبراء " یا " الموالاة والمعاداة " (دوستی اور اظہارِ لا تعلقی یا وفاداری اور دشمنی)  کا کیا مفہوم ہےاور دہشتگرد جماعتوں نے کیسے اسے دہشتگردی پھیلانے کیلئے استعمال کیا ہے؟

Answer

  سابقہ ​​یعنی سلف و خلف کے آئمہ کی کتابوں پر نظر ڈالنے سے ہمیں "ولاء" اور براء" کی اصطلاح کا کوئی نشان نہیں ملتا لیکن یہ ایک جدید اصطلاح ہے جسے بعض لوگوں نے ایجاد کیا ہے اور اس کا تصور اللہ تعالی کیلئے محبت کرنے اور اللہ تعالی کیلئے نفرت  کرنےکے گرد گھومتا ہے۔  اور انہوں نے گمان کیا ہے کہ اس پر قرآن و سنت سے دلائل موجود ہیں، جیسے کہ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: تو دیکھے گا کہ ان میں سے بہت سے لوگ کافروں سے دوستی رکھتے ہیں، انہوں نے کیسا ہی برا سامان اپنے نفسوں کے لیے آگے بھیجا اور وہ یہ کہ ان پر اللہ کا غضب ہوا"۔ ([المائدہ 80) اور "تولی" کا مطلب ہے محبت اور قربت، برعکس اظہارِ لا تعلقی کے ، جو کہ نفرت اور دشمنی ہے، اور انتہا پسندوں نے اس اصطلاح کے استعمال کو بہت وسعت دی یہاں تک کہ انہوں نے اسے بنیادی عقیدے میں اور(لا إله إلا الله) میں شامل کر لیا،اور انہوں نے "الولاءوالبراء"  نامی عقیدہ ایجاد کیا جسے پھرایمان کے لیے شرط بنا دیا، اور ان کا کہنا تھا کہ یہ عقیدہ نہ رکھنا انسان کو کفر کی طرف لے جاتا ہے، اس پر اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان دلیل بناتے ہیں: {اور تم میں سے جو بھی ان کے ساتھ دوستی کرے گا تو وہ انہی میں سے ہے} [المائدہ: 51]، پس یہ ان کے ہاں ایک مثال بن گئی ہے کہ کسی عام غیر مسلم ہو یا ایسی مسلمان شخصیت سے محبت کرنا  جس کے افکار اس سے نہ ملتے ہوں اللہ تعالی کےساتھ کفر  کرنا ہے ۔

Share this:

Related Fatwas